داعش عالمی امن کے لیے ایک سنگین اور مسلسل خطرہ، ولادیمیر وورونکوو

یو این منگل 11 فروری 2025 01:45

داعش عالمی امن کے لیے ایک سنگین اور مسلسل خطرہ، ولادیمیر وورونکوو

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 11 فروری 2025ء) انسداد دہشت گردی کے لیے اقوام متحدہ کے حکام نے خبردار کیا ہے کہ دہشت گرد تنظیم داعش اب بھی سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے جو تنازعات سے فائدہ اٹھا کر دوبارہ اپنے قدم جمانے کی کوشش کر رہی ہے۔

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسداد دہشت گردی کے سربراہ اور انڈر سیکرٹری جنرل ولادیمیر وورونکوو نے سلامتی کونسل کو بتایا ہے کہ داعش کو ختم کرنے کے لیے سالہا سال سے جاری کوششوں کے باوجود اس خطرے کا مکمل تدارک نہیں ہوا۔

یہ تنظیم اور دیگر شدت پسند گروہ عالمی امن کے لیے نمایاں اور تیزی سے بڑھتا ہواخطرہ ہیں جن کا کوئی ملک اکیلے مقابلہ نہیں کر سکتا۔

انہوں نے یہ بات عالمی امن و سلامتی کو داعش سے لاحق خطرے کے بارے میں سیکرٹری جنرل کی 20ویں رپورٹ پر کونسل کے اجلاس میں ہونے والی بات چیت کے دوران کہی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر انسداد دہشت گردی کے لیے اقوام متحدہ کی ایگزیکٹو کمیٹی کی سربراہ نتالیا گیرمین نے کہا کہ داعش عدم استحکام سے دوچار علاقوں میں حالات سے فائدہ اٹھا کر خود کو مضبوط بنا رہی ہے۔

شام میں خطرات

ولادیمیر وورنکوو نے کہا کہ داعش سے لاحق خطرے کے تناظر میں شام کے نازک حالات تشویش ناک ہیں۔ اس بات کا خطرہ بھی موجود ہے کہ ملک میں موجود اسلحے کے ذخائر دہشت گردوں کے ہاتھ لگ سکتے ہیں۔ شام کے علاقے بادیہ میں داعش کا خطرہ دوسری جگہوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے جو اس تنظیم کی بیرون ملک کارروائیوں کی منصوبہ بندی کا مرکز بھی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ شام کے شمال مشرقی حصے میں 40 ہزار سے زیادہ لوگ گنجان کیمپوں میں پھنسے ہیں جن کے لیے صاف پانی، طبی مدد اور صحت و صفائی کی سہولیات کا فقدان ہے۔ ان میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد بھی شامل ہے۔ ان لوگوں میں بیشتر کا مبینہ طور پر داعش کے سابق جنگجوؤں سے تعلق ہے اور انہیں شام و عراق کے سرحدی علاقوں میں قائم کیمپوں میں رکھا گیا ہے۔

انڈر سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ان لوگوں کی اپنے ممالک کو واپسی کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے جو اس وقت سست روی کا شکار ہیں۔ اب تک صرف پانچ ممالک نے 760 سے کچھ زیادہ لوگوں کو واپس لیا ہے۔

افریقہ میں داعش کا پھیلاؤ

انڈر سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ذیلی صحارا افریقہ میں داعش اور اس سے ملحقہ گروہ اپنی صلاحیتوں اور اپنے زیرتسلط علاقوں میں اضافہ کر رہے ہیں۔

داعش (صوبہ مغربی افریقہ) اور داعش (گریٹر ساہل) شہریوں اور سکیورٹی فورسز پر مہلک حملے کر رہی ہیں۔ نتالیا گیرمین نے کہا کہ ساہل اور جھیل چاڈ کے طاس میں داعش کی کارروائیوں کا پھیلاؤ بڑھ رہا ہے جبکہ اس کے خلاف علاقائی تعاون کمزور پڑ گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ داعش لوگوں کو بھرتی کرنے اور حملوں کے لیے آن لائن پروپیگنڈے سے بھی کام لے رہی ہے۔

اس کی ایک خطرناک ترین شاخ 'داعش خراسان' افغانستان کی حدود سے پرے اور یورپ 10-02-2025-UN-Photo-Vladimir-Voronkov.jpgمیں حملے کرنے کے ساتھ وسطی ایشیائی ریاستوں سے جنگجو بھرتی کرنے کی منصوبہ بندی میں مصروف ہے۔

دہشت گردی کی مالیات

اقوام متحدہ کی انسداد دہشت گردی کمیٹی (سی ٹی سی) نے دہشت گرد گروہوں کی جانب سے مالی وسائل کے حصول سے متعلق نت نئے طریقوں کا توڑ کرنے کے لیے 'الجزائر میں اپنے اجلاس کے موقع پر رہنما اصول' وضع کیے ہیں جن کا مقصد دہشت گردانہ مقاصد کے لیے استعمال ہونے والے نئے مالیاتی طریقہ ہائے کار کی نشاندہی اور سدباب کرنا ہے۔

کمیٹی نے اس ضمن میں مالیاتی ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) اور اقوام متحدہ کے ادارہ انسداد منشیات و جرائم (یو این او ڈی سی) کے ساتھ اپنے تعاون کو بھی مضبوط بنایا ہے۔

ولادیمیر وورنکوو نے واضح کیا کہ داعش کی بدلتی حکمت عملی کو ناکام بنانے کے لیے مربوط اور کثیرفریقی طریقہ ہائے کار کی ضرورت ہے۔ نتالیا گیرمین نےاسی بات کو دہراتے ہوئے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ ایسی طویل مدتی حکمت عملی اختیار کریں جوانسانی حقوق اور قانون کے احترام پر استوار ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی رکن ممالک اور اقوام متحدہ کے دیگر اداروں کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے نئے خطرات پر قابو پانے کے لیے پرعزم ہے۔