شیخ حسینہ کی حکومت سنگین جرائم کی مرتکب ہوئی، اقوام متحدہ

DW ڈی ڈبلیو بدھ 12 فروری 2025 21:40

شیخ حسینہ کی حکومت سنگین جرائم کی مرتکب ہوئی، اقوام متحدہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 فروری 2025ء) اقوام متحدہ کی جانب سے خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ کی قیادت میں سابق حکومت ممکنہ طور پر انسانیت کے خلاف جرائم کی مرتکب ہوئی۔ بنگلہ دیش میں گزشتہ برس طلبہ کی قیادت میں وسیع تر حکومت مخالف احتجاجی تحریک چلی تھی، جس کے خلاف حکومتی کریک ڈاؤن میں قریب 1,400 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

بنگلہ دیش میں بدامنی کی تازہ لہر، سینکڑوں افراد گرفتار

شیخ حسینہ کے اشتعال انگیز بیانات پر بھارتی ہائی کمشنر کو احتجاجی نوٹ جاری

بنگلہ دیش: مظاہرین نے شیخ حسینہ کے گھر کو آگ لگا دی

واضح رہے کہ پچھلے سال کے وسط میں بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ کی حکومت کے خلاف وسیع تر مظاہرے شروع ہوئے۔

(جاری ہے)

انہی کے نتیجے میں حسینہ کی پندرہ سالہ حکومت اپنے اختتام کو پہنچی۔

ان دنوں وہ جلا وطنی میں بھارت میں وقت گزار رہی ہیں۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ، سنگین جرائم کا انکشاف

اقوام متحدہ کے کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر سے بدھ بارہ فروری کو جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ 'حکومت مخالف مظاہرین اور ان کے حامیوں پر پرتشدد حملے کی باقاعدہ پالیسی‘ کے شواہد ملے ہیں۔ جنیوا سے جاری کردہ رپورٹ میں یہ خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ ایسے اقدامات انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آ سکتے ہیں اور ان کی اس ضمن میں تفتیش لازمی ہے۔

رپورٹ کے ساتھ ایک بیان بھی جاری کیا گیا، جس میں اقوام متحدہ کے محکمہ برائے انسانی حقوق کے سربراہ فولکر ترک نے پرتشدد کریک ڈاؤن کو دانستہ اور مربوط قرار دیا، جس کا مقصد اقتدار پر قابض رہنے کی حکمت عملی تھا۔ فولکر ترک نے سابق انتظامیہ سمیت سکیورٹی اور انٹیلیجنس ایجنسیوں اور حسینہ کی عوامی لیگ پارٹی سے منسلک شر پسند عناصر پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا الزام عائد کیا۔

ان کا مزید کہنا تھا، ''ہم نے جو شواہد جمع کیے ہیں، وہ ریاستی تشدد اور گھات لگا کر قتل کی وارداتوں کی ایک پریشان کن صورتحال کی عکاسی کرتے ہیں، جو نہ صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتے ہیں بلکہ بین الاقوامی جرائم بھی ہیں۔‘‘

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال یکم جولائی سے لے کر پندرہ اگست تک تقریباً 1,400 افراد ہلاک اور ہزاروں مزید زخمی ہوئے۔ ان میں سے اکثریت کو سکیورٹی فورسز نے نشانہ بنایا اور ہلاک ہونے والے بارہ سے تیرہ فیصد نابالغ تھے۔

ع س / ک م (ڈی پی اے)