بنگلہ دیش میں کریک ڈائون،1400ہلاکتیں ہوئیں،اقوامِ متحدہ

سکیورٹی اور انٹیلی جنس سروسز نے منظم طریقے سے حقوق کی خلاف ورزیاں کیں،رپورٹ

جمعرات 13 فروری 2025 16:58

جنیوا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 فروری2025ء)اقوامِ متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق نے اعداد و شمار کا اندازہ لگایا ہے کہ بنگلہ دیش میں گذشتہ موسمِ گرما کے چھے ہفتوں کے دوران ممکنہ طور پر 1,400 افراد ہلاک ہوئے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ ہلاکتیں اس دوران ہوئیں جب بنگلہ دیش کی معزول سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ واجد کے خلاف طلبا کی قیادت میں ہونے والے مظاہروں کے خلاف کریک ڈائون کیا گیا تھا۔

ایک نئی رپورٹ میں جنیوا میں قائم دفتر نے کہا کہ سکیورٹی اور انٹیلی جنس سروسز نے منظم طریقے سے حقوق کی خلاف ورزیاں کیں جو انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہو سکتی ہیں اور ان پر مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔ مختلف معتبر ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے دفتر برائے انسانی حقوق نے کہا ہے کہ یکم جولائی سے 15 اگست کے درمیان ہونے والے مظاہروں میں ممکنہ طور پر تقریبا 1,400 افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے جن میں سے زیادہ تر کو بنگلہ دیش کی سکیورٹی فورسز نے گولی ماری تھی۔

(جاری ہے)

اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے ان علامات کا حوالہ دیا کہ احتجاج کو دبانے کے لیے ماورائے عدالت قتل، وسیع پیمانے پر من مانی گرفتاریاں اور نظربندیاں اور تشدد کیا گیا جو سیاسی قیادت اور اعلی سکیورٹی حکام کے علم اور تعاون سے ہوا۔اقوامِ متحدہ کی تحقیقاتی ٹیم کو ملک کے عبوری رہنما اور نوبل امن انعام یافتہ محمد یونس کی دعوت پر بنگلہ دیش میں تعینات کیا گیا تھا تاکہ اس بغاوت کا جائزہ لیا جائے جس نے بالآخر دیرینہ وزیرِ اعظم شیخ حسینہ کو ہندوستان فرار ہونے پر مجبور کر دیا۔

سرکاری ملازمتوں کے لیے کوٹہ کے نظام سے مایوس طلبا نے پرامن مظاہروں کا آغاز کیا جو غیر متوقع طور پر حسینہ واجد اور ان کی حکمران جماعت عوامی لیگ کے خلاف ایک بڑی بغاوت میں بدل گیا تھا۔