معاشی ترقی کی کوششیں قابل قدر مگر ناکافی ہیں،میاں زاہدحسین

پاکستان میں کریشن بڑھنے کی رپورٹ تشویشناک ہے،کرپشن کے خاتمے کے لیے حکومتی معاملات کو ڈیجیٹلائز کیا جائے،چیئرمین نیشنل بزنس گروپ

جمعہ 14 فروری 2025 20:17

معاشی ترقی کی کوششیں قابل قدر مگر ناکافی ہیں،میاں زاہدحسین
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 فروری2025ء)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، ایف پی سی سی ائی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے معیشت کوبہتربنانے کی کوششیں قابل رشک مگرناکافی ہیں۔

معاشی ترقی کے ساتھ کرپشن کے خاتمہ کی بھی بھرپورکوششوں کی ضرورت ہے تاکہ پائیدارترقی کوممکن بنایا جا سکے۔ کرپشن نے معاشرے کوکھوکھلا کردیا ہے جس کے خلاف سخت اقدامات ضروری ہیں۔ موجودہ حالات میں ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے جانب سے پاکستان میں کریشن بڑھنے کی رپورٹ تشویشناک ہے جس کا نوٹس لیا جائے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے حالیہ جاری کردہ کرپشن پرسیپشن انڈیکس کے مطابق پاکستان میں کرپشن بڑھی ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کرپشن پرسیپشن انڈیکس میں تنزلی کے بعد 135 نمبرپرآگیا۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کی درجہ بندی 27 ہوگئی جبکہ 2023 میں پاکستان کی درجہ بندی 29 تھی۔ عالمی تنظیم کے مطابق کرپشن میں پاکستان کی درجہ بندی آٹھ مختلف ذرائع سے حاصل ڈیٹا پرکی گئی ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں پبلک وسائل کیغلط ، کاروبار کے لیے رشوت دینا، کرپٹ پریکٹس کا سامنا، سیاسی نظام میں کرپشن کی وضاحت بھی کی ہے۔

رپورٹ میں حکومتی اداروں اورسرکاری ملازمین کی جواب دہی اوربااثرگروہوں کے قبضے کا انڈیکس 35 سے بڑھ کر39 ہوگیا جبکہ کرپشن کی وجہ سیعوامی فنڈزافراد یا کمپنیوں کودینے کا انڈیکس 45 سے کم ہوکر 33 پرآگیا۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ ایگزیکٹیو، عدلیہ اورقانون سازوں کا ذاتی مقاصد کے لیے سرکاری وسائل کے استعمال کا اسکور 25 سے بڑھ کر 26 ہوگیا۔

دوسری طرف پبلک سیکٹر، ایگزیکٹیو، عدلیہ اورلیجسلیٹوکرپشن کا اسکور20 سے کم ہوکر14 ہوگیا ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ملک میں کرپشن کی جڑیں بہت گہری ہیں اوراس کے خاتمہ کے لئے حکومتی معاملات کو ڈیجیٹلائز کرنا ضروری ہے۔ قومی احتساب بیورو جوکہ ملک کا مرکزی انسدادِ بدعنوانی ادارہ ہے سیاسی جانبداری غیرمثرکارکردگی اورمنتخب احتساب کے الزامات کا سامنا کرتا ہے جس نے اسکی ساکھ کونقصان پہنچایا ہے۔

دیگراداروں میں وسائل کا غلط استعمال اورغیرشفاف فیصلیعام ہیں جس سیعوام کا اعتماد مزید متزلزل ہوجاتا ہے۔ کرپشن سے کاروباری ماحول بھی متاثرہوتا ہے۔ میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ بدعنوانی ملکی وغیرملکی سرمایہ کاری کوکم کرتی ہے اورمعاشی ترقی میں رکاوٹ بنتی ہے۔ کرپشن کے مسئلے کا حل مستحکم طرزحکمرانی، سیاسی مداخلت میں کمی، موثراقدامات، ڈیجیٹلائزیشن اورقوانین کوبہتربنانے میں مضمرہے۔ جب تک کرپشن ختم نہیں ہوگی اس وقت تک عوام اورکاروباری برادری کوریلیف دینا مشکل ہوگا جبکہ ملکی وغیرملکی سرمایہ کاربھی زیادہ دلچسپی نہیں لینگے۔