فوجی محاصرے اور کالے قوانین کے نفاذ کی وجہ سے کشمیریوں کو شدید مشکلات کاسامنا

جمعہ 21 فروری 2025 16:46

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 فروری2025ء) بھارت کے غیر قانونی زیرتسلط جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ بی جے پی کی بھارتی حکومت کی طرف سے 5 اگست 2019 کو جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے مقبوضہ علاقے کے فوجی محاصرے اور کالے قوانین کے بے دریغ استعمال کی وجہ سے کشمیریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔

کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق حریت ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری بیان میں کہا کہ حل طلب تنازعہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کی بڑی وجہ ہے۔انہوں نے کشمیری عوام کو اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دینے سے متعلق وعدے پورے نہ کرنے پر بھارت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔انہوں نے جموں وکشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو دیئے گئے انٹرویو کی بھی مذمت کی جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ بھارت کی طرف سے پاکستان کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

(جاری ہے)

حریت ترجمان نے کہا کہ عمر عبداللہ بھارت کی کٹھ پتلی ہیں اور وہ اپنے ذاتی مفادات کے لیے ہمیشہ کشمیری عوام کو گمراہ کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب بھارت نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کی تو نیشنل کانفرنس اور ہندوتوا بی جے پی اورآر ایس ایس میں مکمل اتفاق رائے تھا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر مخالف سازشوں اور حریت قیادت اور کشمیری نوجوانوں کی غیر قانونی نظربندیوں میں نیشنل کانفرنس بھی ملوث ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام 5جنوری 1949کو اقوام متحدہ کی طرف سے منظور کی گئی قرارداد کے مطابق حق خودارادیت کی بنیاد پر تنازعہ کشمیر کا حل چاہتے ہیں۔ حریت ترجمان نے کہا کہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد بھارتی قابض حکام نے سخت پابندیاں نافذ کر کے اور سیاسی رہنمائوں، کارکنوں، صحافیوں اور وکلا سمیت ہزاروں افراد کو جبری طورپر گرفتارکرلیا تھا۔انہوں نے کہا کہ بھارتی قابض فورسز کے اہلکار آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت حاصل استثنا کی وجہ سےجموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں ۔