یوکرین اور روس کے درمیان برابری کی بنیاد پر امن ضروری، صدر جنرل اسمبلی

یو این جمعہ 7 مارچ 2025 04:00

یوکرین اور روس کے درمیان برابری کی بنیاد پر امن ضروری، صدر جنرل اسمبلی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 07 مارچ 2025ء) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر فائلیمن یانگ نے یوکرین اور روس کے مابین اقوام متحدہ کے چارٹر، مساوی خودمختار حیثیت اور علاقائی سالمیت کے اصولوں کے تحت منصفانہ، دیرپا اور جامع امن قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

روس کی جانب سے 24 فروری کو یوکرین جنگ پر سلامتی کونسل میں امریکہ کی پیش کردہ قرارداد میں ترامیم کو ویٹو کیے جانے پر بات چیت کے لیے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں انہوں نے کہا ہے کہ ثابت قدمی سے مسائل کے پرامن حل اور مشمولہ بات چیت کو فروغ دینا ہو گا۔

Tweet URL

امریکہ کی قرارداد میں سلامتی کونسل کے یورپی ارکان فرانس، برطانیہ، ڈنمارک، یونان اور سلووینیہ کی جانب سے دو ترامیم تجویز کی گئی تھیں جبکہ ایک ترمیم روس نے پیش کی۔

(جاری ہے)

تاہم تینوں ترامیم کو ارکان کی حسب ضرورت حمایت نہ مل سکی۔ نتیجتاً، امریکہ کی قرارداد اپنی اصل حالت میں منظور کی گئی جو فروری 2022 میں یوکرین پر روس کا حملہ شروع ہونے کے بعد اس مسئلے پر کونسل کی پہلی قرارداد تھی۔ اس کے حق میں 10 ارکان نے ووٹ دیا جبکہ ترامیم پیش کرنے والے پانچوں یورپی ممالک رائے شماری سے غیرحاضر رہے۔

اس روز جنرل اسمبلی میں دو قراردادیں منظور کی گئیں جن میں ایک یوکرین اور دوسری امریکہ کی جانب سے پیش کی گئی تھی جو بعدازاں سلامتی کونسل میں پیش کردہ قرارداد کے متن کی عکاس تھیں۔

امریکہ کی قرارداد کو یورپی یونین کے زیرقیادت ترامیم کی شمولیت کے بعد منظوری ملی جبکہ امریکہ نے اپنی ہی قرارداد کے خلاف روس، بیلارس اور شمالی کوریا کا ساتھ دیا۔

ویٹو کا بڑھتا استعمال

فائلیمن یانگ نے کہا کہ جنرل اسمبلی نے ان دونوں قراردادوں کے ذریعے یوکرین کی اپنی سرحدی حدود میں خودمختاری، آزادی، اتحاد اور علاقائی سالمیت کے لیے اپنے غیرمتزلزل عزم کی توثیق کی۔

ان کا کہنا تھا کہ جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل کو امن کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔ اگرچہ سلامتی کونسل پر بین الاقوامی امن و سلامتی قائم رکھنےکی بنیادی ذمہ داری عائد ہوتی ہے، تاہم جنرل اسمبلی تنازعات اور بحرانوں پر قابو پانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

فائلیمن یانگ نے اسمبلی میں ویٹو کے بڑھتے ہوئے استعمال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے قابل افسوس قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ 2022 کے بعد ویٹو کا اختیار تواتر سے استعمال کیا گیا ہے۔ رکن ممالک کو چاہیے کہ وہ اس بات پر غووخوض کریں کہ ویٹو کے استعمال پر ہونے والی بات چیت کو مزید پابند کیسے بنایا جا سکتا ہے۔