صدرٹرمپ کی زیرصدارت کابینہ کے اجلاس میں ایلون مسک اور وزراءکے درمیان تلخ کلامی کا انکشاف

اجلاس میں ایلون مسک نے سیکرٹری خارجہ مارکو روبیو پر الزام عائد کیا کہ وہ محکمہ خارجہ کے اخراجات کم کرنے میں ناکام ہوئے ہیں.نیویارک ٹائمزکی رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم اتوار 9 مارچ 2025 15:27

صدرٹرمپ کی زیرصدارت کابینہ کے اجلاس میں ایلون مسک اور وزراءکے درمیان ..
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09 مارچ ۔2025 ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی زیرصدارت کابینہ کے اجلاس ڈیپارٹمنٹ آف ایفیشنسی کے سربراہ ایلون مسک اور وزراءکے درمیان تلخ کلامی کی نذرہوگیا”نیو یارک ٹائمز“ کے مطابق اجلاس میں ایلون مسک نے سیکرٹری خارجہ مارکو روبیو پر الزام عائد کیا کہ وہ محکمہ خارجہ کے اخراجات کم کرنے میں ناکام ہوئے ہیں‘ مسک نے سیکرٹری روبیوسے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ صرف ٹی وی پر ہی اچھے نظر آتے ہیں.

(جاری ہے)

صدر ٹرمپ نے کابینہ میں شامل وزراء کا اجلاس بلاایا تھا تاکہ ایلون مسک اور ان کے حکومتی اخراجات کو کم کرنے کی کوششوں پر بات چیت ہو سکے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اجلاس ایلون مسک اور دیگر افراد کے درمیان تلخ کلامی کی نذر ہو گیاامریکی جریدے کا کہنا ہے کہ اسی اجلاس میں ارب پتی مسک کی سیکرٹری آف ٹرانسپورٹیشن شون ڈفی سے بھی اس بات پر تلخ کلامی ہوئی کہ ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی (ڈوج) ایئر ٹریفک کنٹرولرز کی برطرفی کی بھی کوشش کر رہا ہے جبکہ ٹرانسپورٹیشن ڈیپارٹمنٹ کے پاس پہلے ہی کنٹرولرز کی کمی ہے شون ڈفی کا محکمہ جنوری سے ہی سب کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے جب ایک امریکی مسافر طیارہ ایک فوجی ہیلی کاپٹر سے ٹکرا گیا تھا.

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اجلاس میں ہونے والی تلخ کلامی کے بعد صدر ٹرمپ کو بیچ میں دخل اندازی کرنی پڑی تھی اور یہ واضح کرنا پڑا تھا کہ وہ اب بھی ڈوج کے حامی ہیں تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ تمام محکموں کے ذمہ دار وزیر خود ہیں اور مسک کی ٹیم صرف انہیں تجاویز دے سکتی ہے محکمہ خارجہ کی ایک ترجمان نے” نیو یارک ٹائمز“ کو بتایا کہ سیکرٹری خارجہ مارکو روبیو محسوس کرتے ہیں کہ کابینہ کا اجلاس میں تعمیری اور کھل کر بات چیت ہوئی ہے جریدے کا کہنا ہے کہ جلدبازی میں بلاایا گیا کابینہ کا یہ اجلاس اس بات کا ثبوت ہے کہ صدر ٹرمپ نے سپیس ایکس اور ٹیسلا کے مالک اور ان کے اخراجات کی کمی کے منصوبے کو ملنے والے اختیارات کو کم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے قبل ازیںٹرمپ نے اجلاس میں ہونے والی گفتگو پر اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں روشنی ڈالی تھی.

ٹروتھ سوشل پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ انہوں نے اپنی کابینہ میں شامل وزیروں کو ڈوج کے اخراجات میں کمی کے اقدامات پر ساتھ کام کرنے کی ہدایات دی ہیں ان کا کہنا تھا کہ ان کے وزیروں نے سب کچھ سن اور سمجھ لیا ہے لیکن کسی کو ملازمت پر رکھنا ہے اور کس کو نکالنا ہے یہ فیصلہ وہ خود کریں گے. واضح رہے کہ کچھ ہی ہفتوں قبل مسک ایک کانفرنس میں چین سا لے کر شامل ہوئے تھے جس کا مقصد یہ دکھانا تھا کہ وہ حکومتی اخراجات کو کم کرنے کی اپنی جارحانہ کوششیں جاری رکھیں گے ان کے اس عمل پر ڈیموکریٹک پارٹی کے کچھ اراکین نے غصے کا بھی اظہار کیا تھا.

ایلون مسک کی ٹیم نے کچھ عرصے پہلے سرکاری اکاﺅنٹ سے وفاقی ملازمین کو ایک ای میل کی تھی کہ وہ ایڈوانس تنخواہ کے بدلے میں اپنی ملازمتوں سے استعفیٰ دے دیں اس ای میل میں وفاقی ملازمین کو ہدایات دی گئی تھیں کہ وہ گذشتہ ہفتے کیے گئے اپنے کام کی تفصیل بھی ارسال کریں اور نہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں انھیں ملازمتوں سے برطرف کیا جا سکتا ہے محکمہ ڈوج نے حال ہی میں بھرتی کیے گئے سرکاری ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کرنے کے احکامات بھی جاری کیے تھے تاہم کچھ حکومتی اداروں نے ان احکامات پر عمل نہیں کیا کیونکہ ان کی نظر میں ان ملازمین کا ملازمتوں پر رہنا ضروری ہے.

اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو میں صدر ٹرمپ سے کابینہ کے اجلاس میں ہونے والی تلخ کلامی کے حوالے سے سوالات کیے گئے تھے ان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں کوئی لڑائی نہیں ہوئی انہوں نے وزیر خارجہ اور مسک کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ دونوں زبردست طریقے سے ساتھ کام کر رہے ہیں .