
یمن: دس سالہ جنگ کے بعد ہر دوسرا بچہ غذائی قلت کا شکار
یو این
منگل 25 مارچ 2025
22:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 25 مارچ 2025ء) اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے بتایا ہے کہ یمن میں 10 سالہ خانہ جنگی کے نتیجے میں بچوں کی نصف تعداد شدید درجے کی کم خوراکی کا شکار ہے جن کی زندگی کو تحفظ دینے کے لیے فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔
ملک میں یونیسف کے نمائندے پیٹر ہاکنز نے خبردار کیا ہے کہ ملک کے مغربی علاقوں سمیت متعدد جگہوں پر 33 فیصد لوگوں کو شدید درجے کی غذائی قلت کا سامنا ہے۔
یہ انسانی بحران یا ہنگامی صورتحال نہیں بلکہ ایسی تباہی ہے جو ہزاروں لوگوں کی جان لے سکتی ہے۔ ان علاقوں میں لوگوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر بھیک مانگتی دکھائی دیتی ہے۔
شہروں سے دور پہاڑی علاقوں اور شمالی یمن کی وادیوں میں رہنے والے بچوں کو غذائی قلت کے علاج تک رسائی نہیں ہے۔
(جاری ہے)
انہوں نے یمن کے دارالحکومت صنعا سے ویڈیو لنک کے ذریعے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ انسان کے لائے اس بحران نے یمن کی معیشت، طبی نظام اور بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر دیا ہے۔
قدرے امن کے دور میں بھی اس تنازع کے نتائج انتہائی شدید ہیں جن سے لڑکیاں اور لڑکے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں جبکہ ملک کی نصف سے زیادہ آبادی (40 ملین) کا انحصار انسانی امداد پر ہے۔امدادی وسائل کی شدید قلت
پیٹر ہاکنز نے بتایا کہ ملک میں کم از کم 540,000 بچوں کو شدید درجے کی غذائی قلت کا سامنا ہے جو جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے تاہم اسے روکنا بھی ممکن ہے۔
یونیسف یمن میں طبی مراکز کو ضروری مدد پہنچا رہا ہے اور ملک بھر میں بچوں کو غذائی قلت کے نقصانات سے بچانے کے لیے بھی سرگرم ہے لیکن رواں سال اسے ضروریات کے مقابلے میں صرف 25 فیصد امدادی وسائل ہی مل سکے ہیں۔ عطیہ دہندگان کی جانب سے ہنگامی مدد کے بغیر ادارے کے لیے کم از کم ضرورت کی خدمات مہیا کرنا بھی ممکن نہیں ہو گا۔اگرچہ اپریل 2022 میں اقوام متحدہ کی ثالثی میں جنگ بندی کے بعد یمن کی حکومت اور حوثی باغیوں کے مابین بڑے پیمانے پر کوئی لڑائی نہیں ہوئی تاہم ملک میں عسکری سرگرمیاں بدستور جاری ہیں۔
یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے ہینز گرنڈبرگ نے 6 مارچ کو سلامتی کونسل میں بات کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ ملک میں جاری غیراعلانیہ جنگ بندی کے لیے خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔امریکی حملوں میں بچوں کی ہلاکتیں
غزہ کی جنگ کے خلاف حوثیوں کی جانب سے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں پر حملے کے جواب میں رواں ماہ امریکہ نے ملک میں حوثیوں کے زیرانتظام علاقوں میں فضائی حملے کیے تھے۔
پیٹر ہاکنز کے مطابق، سرحدی شہر حدیدہ میں کیے گئے حالیہ حملوں میں آٹھ بچوں کی ہلاکت بھی ہوئی ہے۔ان حملوں میں ضرورت مند لوگوں کو خوراک اور ادویات پہنچانے کے لیے استعمال ہونے والی سڑکوں اور اہم بندرگاہوں کو نقصان پہنچا ہے۔ ایک دہائی کے عرصہ میں خوراک کی قیمتیں 300 گنا بڑھ گئی ہے۔ ان حالات میں شدید بھوک اور غذائی قلت نے جنم لیا ہے جس پر قابو پانے کے لیے بڑی مقدار میں امدادی وسائل درکار ہیں۔
مزید اہم خبریں
-
سندھ میں انٹر کے امتحان میں فیل طلباء کو 3 پرچوں میں اضافی نمبرز دینے کا اعلان
-
سیکورٹی خدشات ، شمالی اور جنوبی وزیرستان کے کئی علاقوں میں کرفیو کے نفاذ کا اعلان
-
پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں موجود ادویات کی ڈیجیٹل فہرستیں جاری کرنے کا حکم
-
وزیر اعظم شہباز شریف نے آئی ایم ایف پروگرام نہ لینے کا دعویٰ کیا تھا جو غلط ثابت ہوا، مزمل اسلم
-
ملک میں بجلی سستی کرنے کیلئے اقدامات کیے جائیں گے، وزارت خزانہ
-
عالمی مارکیٹ میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں کمی کے بعد ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا امکان
-
یوکرین جنگ: ماسکو اور کییف بحیرہ اسود میں جنگ بندی پر متفق
-
آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان مذاکرات کامیاب، 2 ارب ڈالر قرض کا سٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا
-
ترکی: مظاہرین کے خلاف زبردست کریک ڈاؤن، صحافیوں کو جیل
-
غلاموں کی تجارت ختم لیکن افریقی النسل افراد تعصب کا اب بھی شکار، گوتیرش
-
نیجر: مسجد پر حملے میں 44 افراد ہلاک، انسانی حقوق چیف کی کڑی مذمت
-
حکومت تنخواہ دار طبقات سے 38فیصد ٹیکس لیتی ہے، ہزاروں ایکڑ اراضی اوربڑی پراپرٹی والوں سے ٹیکس نہیں لیتی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.