نیتن یاہو کے دو اعلیٰ مشیر 'قطر گیٹ‘ کرپشن کیس میں گرفتار

DW ڈی ڈبلیو منگل 1 اپریل 2025 15:20

نیتن یاہو کے دو اعلیٰ مشیر 'قطر گیٹ‘ کرپشن کیس میں گرفتار

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 اپریل 2025ء) اسرائیلی پولیس کے مطابق وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دو قریبی مشیروں، جوناتھن یوریچ اور ایلی فیلڈسٹائن کو قطری حکومت سے ناجائز تعلقات کے شبے میں پیر کے روز کر لیا گیا۔

ملکی میڈیا نے اس اسکینڈل کو ''قطر گیٹ‘‘ کا نام دے رکھا ہے، جس کے تحت ممکنہ غیر ملکی اثر و رسوخ، قومی سلامتی کی خلاف ورزیوں اور سیاسی بدانتظامی کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

اسرائیل: ایلی شرویت داخلی سلامتی کے ادارے کے سربراہ نامزد

خود اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو بھی کل پیر کے دن اسی سکینڈل کے سلسلے میں پوچھ گچھ کا سامنا کرنا پڑا ہے، حالانکہ ان کا نام اس کیس میں باقاعدہ طور پر مشتبہ افراد کی فہرست میں شامل نہیں۔

(جاری ہے)

اسرائیلی میڈیا کے مطابق نیتن یاہو سے اس معاملے سے ''باخبر فرد‘‘ کے طور پر پوچھ گچھ کی گئی۔

اسرائیل کے سنجیدہ جرائم کے تحقیقاتی یونٹ سے تعلق رکھنے والے تفتیش کاروں نے ملکی وزیر اعظم سے ان کے یروشلم میں واقع دفتر میں سوالات کیے۔ یہ تفتیش ایک عدالتی حکم کے تحت کی جا رہی ہے۔

’قطر گیٹ‘ اسکینڈل ہے کیا؟

اس تفتیش کا آغاز اس وقت ہوا تھا، جب مبینہ طور پر اسرائیلی فوج کے سابق ترجمان ایلی فیلڈسٹائن پر الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے قطر میں کام کرنے والی ایک بین الاقوامی کمپنی اور اسرائیلی حکومت کے درمیان پل کا کردار ادا کیا۔

اسرائیلی فوج کے سربراہ مستعفی، اپوزیشن کا وزیر اعظم سے استعفے کا مطالبہ

اسرائیلی پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر کے مطابق ایلی فیلڈسٹائن، جو اس وقت فوج کے ترجمان کی حیثیت سے کام کر رہے تھے، کی مدد سے اس کمپنی نے قطر کا ایک مثبت پہلو اجاگر کرنے کے لیے مواد مہیا کیا، جسے اسرائیلی میڈیا میں تشہیر ملی۔ اس کے علاوہ اسرائیلی فوج کے سابق ترجمان پر الزام ہے کہ انہوں نے قطری کاروباری منصوبوں کو بھی اسرائیل میں مدد فراہم کی۔

تاہم تفتیش کاروں کے مطابق اس کام میں وہ اکیلے نہیں تھے اور جلد ہی انہوں نے وزیر اعظم نیتن یاہو کے ایک اعلیٰ مشیر جوناتھن یوریچ کو بھی اس منصوبے میں شامل کر لیا اور ان دونوں کو ایک امریکی شہری نے اس کام کے لیے معاوضہ ادا کیا، جو قطری کمپنی کی نمائندگی کر رہا تھا۔

مارچ میں پولیس نے ان دونوں اسرائیلی عہدیداران سے پوچھ گچھ کی تھی، جس کی بنیاد ایک غیر ملکی ایجنٹ سے رابطہ قائم کرنے، فراڈ، منی لانڈرنگ اور رشوت لینے کے الزامات بنے تھے۔

تاہم اس کیس کے حوالے سے حساس معلومات ظاہر نہ کرنے کے عدالتی حکم کے باعث فی الحال بہت زیادہ معلومات دستیاب نہیں ہیں۔

اگر ان الزامات کے تحت تفتیش کو وسیع کیا گیا، تو ممکنہ طور پر وزیر اعظم نیتن یاہو کے اندرونی حلقے میں موجود دیگر افراد بھی اس کی زد میں آ سکتے ہیں۔

نیتن یاہو کی سیاسی جماعت کا موقف

نیتن یاہو کی حکمران لیکوڈ پارٹی نے شدید مذمت کی صورت اس بارے میں اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ان گرفتاریوں کو سیاسی محرکات کا نتیجہ اور وزیر اعظم کو ان کے عہدے سے ہٹانے کی منظم کوشش کا حصہ قرار دیا ہے۔

اسرائیل: نیتن یاہو نے وزیر دفاع گیلنٹ کو برطرف کر دیا

پارٹی کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں اسرائیلی اٹارنی جنرل کے دفتر اور داخلی سلامتی کے ذمے دار ملکی خفیہ ادارے شین بیت پر ''من گھڑت تحقیقات‘‘ کرنے اور ''گرفتاری کے وارنٹ کے ذریعے بغاوت کی کوشش‘‘ کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے، ''یہ تفتیش نہیں ہے۔

یہ قانون نافذ کرنے کی کوشش نہیں ہے۔ یہ جمہوریت پر قاتلانہ حملہ ہے۔‘‘

دریں اثنا وزیر اعظم نیتن یاہو کی قانونی مشکلات متعدد محاذوں پر جاری ہیں۔ قطر گیٹ کی تحقیقات کے علاوہ ان کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات میں رشوت، دھوکہ دہی اور اعتماد کی خلاف ورزی سے متعلق الزامات بھی زیر سماعت ہیں۔

قطر ہی کیوں؟

اگرچہ اسرائیل اور قطر کے درمیان دوطرفہ بنیادوں پر باقاعدہ سفارتی تعلقات نہیں ہیں، تاہم دوحہ حکومت نے غزہ میں جاری جنگ کے دوران اسرائیل کے عسکریت پسند تنظیم حماس کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات میں کلیدی ثالث کا کردار ادا کیا ہے۔

اسرائیل میں نیتن یاہو کے معاونین کے ساتھ خلیجی عرب ریاست قطر کے مبینہ مالی روابط نے، خاص طور پر اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے بہت حساس نوعیت کے مذاکرات کے تناظر میں، قومی سلامتی اور غیر ملکی اثر و رسوخ کے بارے میں کئی خدشات کو جنم دیا ہے۔

قانونی ماہرین کا خیال ہے کہ اگر فعال مذاکرات کے دوران قطر کی جانب سے فنڈز اسرائیلی حکام تک پہنچائے گئے، تو یہ قومی سلامتی کے ملکی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہو سکتی ہے۔

ادارت: مقبول ملک، مریم احمد