مارچ 2025 میں 2,757 نئی کمپنیاں رجسٹرڈ کی گئیں ،ایس ای سی پی

جمعہ 18 اپریل 2025 17:26

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اپریل2025ء) سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے مارچ 2025 کے دوران کل 2,757 نئی کمپنیاں رجسٹر کیں جس کے بعد ملک میں رجسٹرڈ کمپنیوں کی کل تعداد 249,365 ہو گئی ہے۔ایس ای سی پی سے جاری پریس ریلیز کے مطابق نئی کمپنیوں کے رجسٹریشن کا تقریباً 99.9 فیصد عمل ڈیجیٹل طور پر مکمل کیا گیا جو ایک شفاف، ٹیکنالوجی پر مبنی ریگولیٹری ماحول فراہم کرتا ہے اور پاکستان میں کاروبار کی سہولت کو فروغ دیتا ہے۔

نئی رجسٹریشنز میں پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنیوں کا حصہ 54 فیصد رہا جبکہ سنگل ممبر کمپنیوں کی تعداد 40 فیصد تھی۔ باقی 6 فیصد میں پبلک ان لسٹڈ کمپنیاں، غیر منافع بخش تنظیمیں، تجارتی ادارے اور لمیٹڈ لیابِلٹی پارٹنرشِپس شامل تھیں۔

(جاری ہے)

شعبہ وار ترقی پر نظر ڈالنے سے متعدد صنعتوں میں مضبوط سرگرمی نظر آتی ہے۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) اور ای کامرس کے شعبوں میں سب سے زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا، جہاں 552 نئی کمپنیاں رجسٹر ہوئیں۔

تجارتی شعبے میں 350، جبکہ خدمات کے شعبے میں 313 نئی کمپنیاں شامل ہوئیں۔ ریئل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ و تعمیرات میں 256، سیاحت و نقل و حمل میں 161، خوراک و مشروبات میں 147، تعلیم میں 127، کارپوریٹ زرعی فارمنگ میں 124، ٹیکسٹائل میں 65، مارکیٹنگ اور اشتہارات میں 63، کانیں اور کنکریٹ میں 54، دواسازی میں 51، جبکہ انجینئرنگ، ایندھن و توانائی اور کیمیکلز کے شعبوں میں ہر ایک میں 41 نئی رجسٹریشنز ہوئیں۔

دیگر اہم شعبوں بشمول بجلی کی پیداوار، صحت کی دیکھ بھال، مواصلات، آٹو و متعلقہ، کھیل و متعلقہ، تمباکو، براڈکاسٹنگ و ٹیلی کاسٹنگ، سٹیل، فنون و ثقافت، اور این بی ایف سیز وغیرہ میں کل 371 نئی کمپنیاں شامل ہوئیں۔غیر ملکی سرمایہ کاری کے حوالے سے 73 نئی کمپنیوں میں بیرونی ممالک سے سرمایہ کاری آئی۔ یہ سرمایہ کار آسٹریلیا، چین، ہانگ کانگ، کرغزستان، لیٹویا، لبنان، ملائیشیا، ناروے، سنگاپور، سپین، ویتنام اور یمن جیسے ممالک سے تعلق رکھتے ہیں۔

مستقبل کے لئے ایس ای سی پی اپنی ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے اور کاروباری عمل کو مزید آسان بنانے کے عزم پر کاربند ہے، تاکہ کاروباری مزاج کو فروغ دیا جا سکے، سرمایہ کاری کو راغب کیا جا سکے، کام کے دورانیے کو کم کیا جا سکے اور پائیدار اقتصادی ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔