بھارتی اقدامات پر فوری ردعمل دینا مناسب نہیں ہے

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد جامع جواب دیں گے، پہلگام دہشت گرد حملے کی مذمت کرتے ہیں، وزیر دفاع خواجہ آصف کا ردعمل

muhammad ali محمد علی جمعرات 24 اپریل 2025 00:21

بھارتی اقدامات پر فوری ردعمل دینا مناسب نہیں ہے
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 23اپریل 2025ء ) وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بھارتی اقدامات پر فوری ردعمل دینا مناسب نہیں ہے۔ تفصیلات کے مطابق بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور پاکستان کیساتھ سفارتی تعلقات محدود کرنے کے اقدامات کے بعد وزیر دفاع خواجہ آصف کا ردعمل سامنے آیا ہے۔ نجی ٹی وی چینلز سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ بھارتی اقدامات پر فوری ردعمل دینا مناسب نہیں ہے، قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد بھارت کو جامع جواب دیں گے۔

بھارت بہت عرصے سے سندھ طاس معاہدے سے نکلنے کی کوشش میں ہے، وہ یکطرفہ طور پر اس سے نہیں نکل سکتا، اس میں اور لوگ بھی شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان دنیا میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتا ہے، پاکستان سب سے بڑا دہشت گردی کا شکار ہے، کوئی بھی اتنی دہشت گردی کا سامنا نہیں کر رہا جتنا پاکستان دہشت گردی کا سامنا کر رہا ہے، دہشت گدی کے اسپانسر کون کون ہیں اس پر اس وقت بات نہیں کروں گا۔

(جاری ہے)

پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر لگانا نامناسب ہے اس میں کوئی صداقت نہیں ہے، دہشت گردی بھارت میں ہو یا کہیں بھی ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ دوسری جانب حکومت پاکستان نے قومی سلامتی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا۔ اجلاس کل بروز جمعرات کو ہو گا، وزیر اعظم شہباز شریف اجلاس کی صدارت کریں گے، اجلاس میں سول اور عسکری قیادت شرکت کریں گے، اجلاس میں بھارتی اقدامات پر جوابی اقدامات کے حوالے سے غور کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ بھارت نے سندھ طاس معاہدہ فوری معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ پہلگام حملے پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی سربراہی میں سکیورٹی اجلاس ہوا۔ سکیورٹی اجلاس میں وزیر داخلہ امت شاہ، وزیر دفاع راج ناتھ نے شرکت کی، اجلاس میں مشیر قومی سلامتی اجیت دیول اور وزیر خارجہ ایس جے شنکر سمیت دیگر وزرا بھی موجود تھے۔ اجلاس کے دوران اہم فیصلے کیے گئے۔

بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق بھارت نے پاکستان کے ساتھ 1960 کے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو دونوں ممالک کے درمیان دریائے سندھ اور اس کی معاون ندیوں کے پانی کی تقسیم سے متعلق ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بھارت نے پاکستان کے ساتھ دیگر سفارتی اور سرحدی تعلقات سے متعلق بھی سخت اقدامات کا اعلان کیا ہے۔ بھارتی حکام نے اٹاری واہگہ سرحد پر واقع اٹاری چیک پوسٹ کو فوری طور پر بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اس کے علاوہ بھارت میں موجود تمام پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔بھارتی وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستانی سفارت کاروں کے ویزوں کو محدود کردیا جائے گا جبکہ پاکستانی شہریوں کے لیے سارک کے تحت ویزوں کی سہولت مکمل طور پر ختم کردی گئی ہے اور اس کے نتیجے میں پاکستانی شہریوں کو اب بھارت کے ویزے حاصل نہیں ہوسکیں گے۔

بھارت نے پاکستانی ہائی کمیشن کے دفاعی اتاشی کو بھی فوری طور پر ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ فیصلے دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی، بالخصوص کشمیر کے تنازع اور سرحدی مسائل کے تناظر میں کیے گئے ہیں۔وزارت خارجہ کی جانب سے کہا گیا کہ پاکستانی اتاشی کو ناپسندیدہ شخص قرار دیدیا گیا ہے، پاکستانی ہائی کمیشن کے عملے کو 7 روز میں واپس جانا ہوگا، پاکستان میں بھارتی ہائی کمیشن کا عملہ محدود کر دیا جائے گا اور یکم مئی تک 55 سے کم کر کے 30 کردیا جائے گا۔