غزہ: جنگ زدہ بے گھر لوگوں کو گندے پانی، فضلے اور بیماریوں کا سامنا

یو این جمعرات 24 اپریل 2025 01:00

غزہ: جنگ زدہ بے گھر لوگوں کو گندے پانی، فضلے اور بیماریوں کا سامنا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 24 اپریل 2025ء) شدید گرمی، سیوریج کے گندے پانی اور بھاری مقدار میں کوڑا کرکٹ کے باعث غزہ کے لوگوں کو صحت عامہ کا بحران درپیش ہے جبکہ علاقے میں طبی سازوسامان سمیت ہر طرح کی انسانی امداد کی فراہمی بدستور بند ہے۔

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) نے کہا ہے کہ جنوبی غزہ کے ساحلی علاقے المواصی کی خیمہ بستیوں کے لوگوں کو صحت و صفائی کے سنگین مسائل کا سامنا ہے جو تیزی سے مہلک صورت اختیار کر رہے ہیں۔

Tweet URL

ادارے کی سینئر ایمرجنسی آفیسر لوسی ویٹریج نے یو این نیوز کو بتایا ہے کہ جنگ سے تباہ حال لوگوں کو نہ تو پینے کا صاف پانی میسر ہے اور نہ ہی انہیں طبی سہولیات تک رسائی حاصل ہے۔

(جاری ہے)

علاقے میں کوڑا کرکٹ کے ڈھیر لگے ہیں۔ پناہ گاہوں میں گندا پانی پھیلا ہے جہاں چوہے اور حشرات عام ہیں۔ گرمی بڑھنے کے ساتھ بیماریوں کا پھیلاؤ بھی بڑھ رہا ہے۔ 'انروا' کی ٹیمیں علاقے میں صفائی کی مہمات چلا رہی ہیں لیکن ان کے پاس وسائل ختم ہوتے جا رہے ہیں اور باقیماندہ کیڑے مار ادویات سے دس روز کی ضروریات ہی پوری ہو سکتی ہیں۔

بھاری مشینری کی تباہی

غزہ میں صحت عامہ کے ڈھانچے کی تباہی سے حالات مزید بگڑ گئے ہیں۔

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ کوڑا کرکٹ اٹھانے، پانی کی فراہمی اور نکاسی آب کے کام میں استعمال ہونے والی 30 سے زیادہ گاڑیاں 21 اور 22 اپریل کو اسرائیل کی بمباری میں تباہ ہو گئی ہیں۔

گزشتہ ہفتے میں ہی پناہ گاہوں پر کم از کم 23 حملوں میں درجنوں شہری ہلاک ہو گئے جن میں خواتین، بچے اور جسمانی معذور افراد بھی شامل ہیں۔

طبی نظام پر شدید دباؤ

'اوچا' نے بتایا ہے کہ اسرائیل کے حملوں اور انسانی امداد روکے جانے سے غزہ کے طبی نظام کو شدید نقصان ہو رہا ہے۔ علاقے میں باقیماندہ طبی مراکز کی نصف سے زیادہ تعداد ایسے علاقوں میں واقع ہے جہاں سے لوگوں کو انخلا کے احکامات دیے گئے ہیں۔ اس طرح لوگوں کو ہنگامی طبی مدد تک رسائی میں شدید مشکلات درپیش ہیں۔ علاقے میں ادویات، ضروری طبی آلات اور عملے کی بھی شدید کمی ہے۔

15 اپریل تک اسرائیلی فوج کے احکامات پر تقریباً 420,000 لوگوں نے نقل مکانی کی تھی جن میں بہت سے لوگ دوسری یا تیسری مرتبہ بے گھر ہوئے ہیں۔

مالی وسائل کی قلت

غزہ میں متواتر 52 ایام سے کوئی امداد نہیں پہنچی۔ 'اوچا' نے بتایا ہے کہ 15 اور 21 اپریل کے درمیان اسرائیل نے تقریباً نصف امدادی کارروائیوں کے لیے اجازت دینے سے انکار کیا۔ اس دوران اسرائیل کے حکام سے 42 مقامات پر مدد پہنچانا طے ہوا تھا۔

تاہم، 20 کارروائیوں کے لیے اجازت نہ ملی، دو میں رکاوٹیں ڈالی گئیں جبکہ ایک کارروائی منسوخ کرنا پڑی۔

اقوام متحدہ کے امدادی اداروں کو اپنی امدادی سرگرمیاں جاری رکھنے کے لیے درکار مالی وسائل کی بھی شدید قلت کا سامنا ہے۔

غزہ اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے لیے 4.07 ارب ڈالر کے امدادی وسائل درکار ہیں لیکن 22 اپریل تک ان میں 569 ملین ڈالر ہی مہیا ہو پائے تھے۔