Live Updates

کشمیر میں پاکستانی، بھارتی فوجیوں کے مابین فائرنگ کا تبادلہ

DW ڈی ڈبلیو جمعہ 25 اپریل 2025 15:20

کشمیر میں پاکستانی، بھارتی فوجیوں کے مابین فائرنگ کا تبادلہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 اپریل 2025ء) جمعے کے روز موصولہ اطلاعات کے مطابق بھارت اور پاکستان کے فوجیوں نے متنازع خطے کشمیر میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر آپس میں رات بھر فائرنگ کا تبادلہ کیا۔ یہ واقعہ اقوام متحدہ کی طرف سے دونوں ایٹمی طاقتوں پر ''زیادہ سے زیادہ تحمل‘‘ سے کام لینے کی اپیل کے بعد پیش آیا۔

اس وقت دونوں ہمسایہ ممالک کے تعلقات گزشتہ کئی برسوں کی اپنی بدترین سطح پر ہیں۔ بھارت نے پاکستان پر ''سرحد پار دہشت گردی‘‘ کی حمایت کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ قبل ازیں منگل کے روز مسلح افراد نے مسلم اکثریتی متنازع علاقے کشمیر کے بھارت کے زیر انتظام حصے میں ایک سیاحتی مقام پر گزشتہ ایک چوتھائی صدی کے بدترین حملے میں 26 شہریوں کو ہلاک کر دیا تھا۔

(جاری ہے)

اس حملے کی ذمہ داری ایک نامعلوم عسکری گروپ ''کشمیر ریزسٹنس‘‘ نے قبول کی ہے۔

پاکستان اور بھارت کا موقف

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے ایک سرکاری اہلکار سید اشفاق گیلانی نے بتایا کہ دونوں ممالک کے فوجیوں نے لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کی۔ انہوں نے مزید کہا، ''شہری آبادی پر کوئی فائرنگ نہیں ہوئی۔‘‘

بھارتی فوج نے تصدیق کی ہے کہ محدود پیمانے پر چھوٹے ہتھیاروں سے فائرنگ ہوئی، جسے انہوں نے پاکستان کی طرف سے شروع کیا جانے والا اقدام قرار دیا اور کہا کہ اس کا ''مؤثر جواب‘‘ دیا گیا۔

اقوام متحدہ کی اپیل

جمعرات کو نیویارک میں اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے صحافیوں کو بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان مسائل کو ''پرامن طور پر اور بامقصد باہمی مذاکرات کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے اور کیا جانا چاہیے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ''ہم دونوں حکومتوں سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ وہ زیادہ سے زیادہ تحمل سے کام لیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ صورتحال مزید خراب نہ ہو۔

‘‘

بھارت اور پاکستان کے ایک دوسرے کے خلاف اقدامات

جمعرات کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے پہلگام کے سیاحتی مقام پر 26 شہریوں کے قتل کے ذمہ دار مسلح افراد کا پیچھا کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔ بھارتی پولیس نے تین میں سے دو حملہ آوروں کی شناخت پاکستانی شہریوں کے طور پر کی ہے تاہم اس دعوے کی ابھی تک آزاد ذرائع سے تصدیق ممکن نہیں ہو سکی۔

بھارتی پولیس نے کہا کہ تینوں مبینہ حملہ آور ممنوعہ پاکستانی عسکری تنظیم لشکر طیبہ کے رکن ہیں۔ پولیس نے ہر حملہ آور کی گرفتاری میں مدد کے لیے 20 لاکھ روپے کے انعام کا اعلان بھی کیا ہے۔

نریندر مودی نے منگل کے حملے کے بعد اپنی پہلی عوامی تقریر میں کہا، ''میں پوری دنیا کو کہتا ہوں: بھارت ہر دہشت گرد اور اس کے حامی کو تلاش کر کے سزا دے گا۔

ہم ان کا پیچھا زمین کے آخری حصے تک کریں گے۔‘‘ اسی دوران بھارت کی فضائیہ اور بحریہ نے جمعرات کو فوجی مشقیں بھی کیں۔

بھارتی سکیورٹی فورسز نے کشمیر میں حملہ آوروں کی تلاش کے لیے بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کر رکھا ہے، جس میں متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ اس حملے نے ہندو قوم پسند گروپوں میں غم و غصے کو بھڑکایا ہے جبکہ بھارت بھر کے تعلیمی اداروں میں پڑھنے والے کشمیری طلبہ کو ہراسانی اور دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

پاکستان نے اس حملے سے اپنے کسی بھی مبینہ تعلق سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی طرف سے اس حملے کو پاکستان سے جوڑنے کوششیں ''بے بنیاد‘‘ ہیں۔ پاکستان نے کہا کہ وہ بھارت کے کسی بھی اقدام کا ''سخت جواب‘‘ دے گا۔ گزشتہ روز اسلام آباد سے جاری کردہ ایک سرکاری بیان میں کہا گیا، ''پاکستان کی خود مختاری اور اس کے عوام کی سلامتی کو لاحق کسی بھی خطرے کا تمام شعبوں میں سخت جوابی اقدامات سے مقابلہ کیا جائے گا۔‘‘ یہ بیان پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کی طرف سے اعلیٰ فوجی حکام کے ساتھ نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے ایک غیر معمولی اجلاس کے بعد جاری کیا گیا۔

ادارت: مقبول ملک

Live پہلگام حملہ سے متعلق تازہ ترین معلومات