اتباع قرآن ہی حقیقی کامیابی کا راستہ ہی: علامہ رانا محمد ادریس

wدنیا و آخرت کی فلاح اسی میں ہے کہ انسان قرآن پاک کو سمجھے

جمعہ 25 اپریل 2025 20:00

Uلاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 اپریل2025ء) تحریک منہاج القرآن کے نائب ناظم اعلیٰ علامہ رانا محمد ادریس نے جامع شیخ الاسلام ماڈل ٹائون میں جمعتہ المبارک کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی آخری کتاب ہے جو رہتی دنیا تک انسانیت کیلئے ہدایت،کامیابی اور فلاح کا مکمل راستہ فراہم کرتی ہے۔یہ ایک ایسا نور ہے جو اندھیروں میں روشنی بن کر راستہ دکھاتا ہے۔

دنیا و آخرت کی فلاح اسی میں ہے کہ انسان قرآن پاک کو سمجھے،اس پر عمل کرے اور اپنی زندگی اس کی تعلیمات کے مطابق گزارے۔انہوں نے کہاکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم کو ذکر،نور،شفا اور ہدایت قرار دیا ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے’’ قرآن وہ راستہ دکھاتا ہے جو سب سے زیادہ سیدھا ہے اور مومنوں کو خوشخبری دیتا ہے کہ جو نیک عمل کریں گے ان کیلئے بڑا اجر ہے‘‘۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ قرآن حکیم صرف روحانی نہیں بلکہ عملی کامیابی کا بھی راستہ ہے۔انفرادی،اجتماعی،معاشرتی اور اخلاقی اصلاح قرآن کے بغیر ممکن نہیں۔ہم جب تک قرآن سے وابستہ رہے ترقی و عروج حاصل کرتے رہے۔انہوں نے مزید کہاکہ اگر ہم دنیا و آخرت میں کامیابی چاہتے ہیں تو ہمیں قرآن سے سچا تعلق قائم کرنا ہو گا ،یہ صرف ایک مقدس کتاب نہیں بلکہ مکمل ضابطہ حیات ہے۔

آج کی دنیا میں جہاں فتنوں کا طوفان ہے صرف قرآن حکیم ہی وہ کشتی ہے جو ہمیں طوفانوں سے نکال کر ساحل فلاح تک پہنچا سکتی ہے۔ قرآن مجید انسانیت کے لیے خالص ہدایت کا سرچشمہ ہے۔علامہ رانا محمد ادریس نے زور دیا کہ آج کا انسان فکری گمراہی اور اخلاقی زوال کا شکار ہے۔ اس کا بنیادی سبب قرآن سے دوری ہے۔ ہمیں اپنی زندگیاں، معاملات اور فیصلے قرآن کی روشنی میں طے کرنے ہوں گے، تبھی ہم دنیا و آخرت کی بھلائی حاصل کر سکتے ہیں۔

علامہ رانا محمد ادریس نے مزید کہا کہ نوجوان نسل کو قرآن سے جوڑنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ اگر آج ہم اپنے بچوں کو قرآن فہمی، ترجمہ، تفسیر اور اس پر عمل کی تعلیم نہ دیں تو کل کا معاشرہ مزید تاریکی میں ڈوب جائے گا۔انہوں نے والدین، اساتذہ اور علما سے اپیل کی کہ وہ معاشرے میں "فہم قرآن" کی تحریک کو عام کریں، تاکہ ہر فرد قرآن کے پیغام سے آشنا ہو اور اسے اپنی عملی زندگی میں نافذ کرے۔ انہوں نے کہا کہ قرآن کی اتباع ہمیں انفرادی اصلاح، اجتماعی بیداری اور روحانی بالیدگی عطا کرتی ہے۔ ہمیں بطورِ امت قرآن سے جڑنا ہوگا، اور اپنے اعمال، نیت اور معاشرتی رویوں کو قرآن کے تابع کرنا ہو گا، تبھی ہم دنیا و آخرت میں سرخرو ہو سکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :