Live Updates

لاہور ہائیکورٹ نے فواد چوہدری کی مقدمات کا ٹرائل یکجا کرنے کی درخواست خارج کردی

جن مقدمات میں مماثلت نہ ہو انہیں یکجا نہیں کیا جا سکتا‘ایک طرح کے کیسز میں بار بار پراسیکیوشن کرنا آئین کے آرٹیکل 13اے کی خلاف ورزی ہے. عدالت کا تحریری فیصلہ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 26 اپریل 2025 17:19

لاہور ہائیکورٹ نے فواد چوہدری کی مقدمات کا ٹرائل یکجا کرنے کی درخواست ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔26 اپریل ۔2025 )لاہور ہائیکورٹ نے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کی 9 مئی کے تمام مقدمات کا ٹرائل یکجا کرنے کی درخواست خارج کر دی ہے لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سید شہباز رضوی اور جسٹس طارق سلیم شیخ پر مشتمل دو رکنی بنچ نے سابق وفاقی وزیر کی درخواست پر 16 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا ہے جو جسٹس طارق سلیم شیخ نے تحریر کیا.

(جاری ہے)

فیصلے میں قراردیا گیا ہے کہ جن مقدمات میں مماثلت نہ ہو انہیں یکجا نہیں کیا جا سکتا جسٹس طارق سلیم شیخ نے فیصلے میں لکھا کہ فواد چوہدری پی ٹی آئی حکومت میں وفاقی وزیر تھے، 2018 سے 2022 تک بطور وفاقی وزیر خدمات سر انجام دیں، اپریل 2022 میں عدم اعتماد کے ذریعے عمران خان کو وزیراعظم کے عہدے سے ہٹایا گیا، وزیراعظم کے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد پی ٹی آئی نے مزاحمت شروع کی جس نے ملک کو گہرے بحران میں مبتلا کر دیا.

فیصلے میں کہا گیا کہ 9 مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کارکنان نے ملک بھر میں احتجاج کیا، احتجاج کے نتیجے میں لاہور، کراچی، ملتان فیصل آباد، سرگودھا سمیت کئی شہروں میں آرمی تنصیبات کو ٹارگٹ کیا گیا، کارکنوں نے عوامی مقامات کو بھی نشانہ بنایا اس پر تشدد احتجاج کے نتیجے میں پولیس نے متعدد مقدمات درج کیے. عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ9 مئی کے بعد صرف لاہور میں11 مختلف مقدمات درج ہوئے، درخواست گزار کے مطابق اس کو سوشل میڈیا پر پیغامات جاری کرنے پر مقدمات میں نامزد کیا گیا.

جسٹس طارق سلیم شیخ نے فیصلے میں لکھا کہ ایک طرح کے کیسز میں بار بار پراسیکیوشن کرنا آئین کے آرٹیکل 13اے کی خلاف ورزی ہے، صنم جاوید کے کیس میں بھی ہائیکورٹ نے بار بار تفتیش کو مسترد کیا تھا، آئین کا آرٹیکل 13اے وہاں لاگو ہوگا جہاں کسی شخص کو سزا ہوئی ہو یا مجرم ڈیکلیئر کیا گیا ہو، موجودہ کیس میں الزامات کی لمبی فہرست اور پرتشدد واقعات کا ذکر ہے، درخواست گزار موجودہ کیس میں صنم جاوید کے فیصلے کا حوالہ نہیں دے سکتا.

فیصلے میں کہا گیا کہ اگر ٹرائل جج چند کیسز میں مماثلت محسوس کرے تو سی آر پی سی کے سیکشن 239 کے تحت انہیں اکٹھا کر سکتا ہے، ہمارے ملک میں جوڈیشل رائے میں یہ بحث موجود ہے کہ ایک ہی واقعہ کی دوسری ایف آئی آر ہو سکتی ہے یا نہیں؟ آئین کا آرٹیکل 13 اے کہتا ہے کہ کسی بھی شہری کو ایک طرح کے جرم میں دوبارہ سزا نہیں دی جاسکتی موجودہ کیس میں ہر ایف آئی آر کا الگ وقوعہ، الگ وقت اور الگ جگہ بھی ہے.

فیصلے کے مطابق تمام مقدمات میں الگ الگ ملزم ہیں اور پرتشدد واقعات کا ذکر ہے، تمام مقدمات میں ایک چیز مشترک ہے کہ یہ تمام مقدمے عمران خان کی گرفتاری کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کی بنا پر ہوئے، درخواست گزار پر ان تمام مقدمات میں سوشل میڈیا کے ذریعے اکسانے کا الزام ہے درخواست گزار کے مطابق سابق وزیراعظم کی گرفتاری کے بعد 9مئی کے واقعات ہوئے اور اسے تمام مقدمات میں ضمنیوں میں نامزد کیا گیا اوراس کے خلاف لاہور ،کراچی، ملتان، فیصل آباد سمیت دیگر شہروں میں مقدمے درج ہیں لہذا عدالت نو مئی کے تمام مقدمات کا ٹرائل یکجا کر کے فیصل آباد منتقل کرنے کی درخواست مسترد کرتی ہے.
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات