قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں، پاکستان کو معاشی بحران سے نکال لیا جائیگا :متوقع وزیر خزانہ اسد عمر کاعزم

اداروں کو مضبوط کرنے سے گردشی قرضے نہیںبڑھیں گے ،اداروں سے سیاسی مداخلت ختم کردیں گے ،نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو

بدھ 1 اگست 2018 23:55

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ 1 اگست 2018ء) پاکستان کے متوقع وزیر خزانہ اسد عمر نے کہاہے کہ معاشی بحران کا سامنا ہے لیکن گھبرانے کی بات نہیں ملک کو معاشی بحران سے نکال لیا جائیگا، اداروں کو مضبوط کرنے سے گردشی قرضے نہیںبڑھیں گے ،اداروں سے سیاسی مداخلت ختم کردیں گے ،پاکستان کی قومی سلامتی پر سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا ہے کہ اس وقت ملک کی معاشی صورتحال بہت خراب ہے اور اس کا ہم کو پہلے سے ہی پتہ تھا۔ ہم نے یہ چیلنج قبول کیاہے تو اس سے نمٹیں گے بھی۔ پاکستان کی قوم میں بہت جان ہے۔ جب ہم آگے بڑھیں گے تو پتہ چلے گا کہ اس چیلنج سے نمٹا بھی جارہاہے اور پاکستان اپنے پیروں پر بھی کھڑا ہے۔

(جاری ہے)

کوئی بھی آپشن بشمول آئی ایم ایف کے اس کو مسترد نہیں کیا جا سکتا۔

ہم اس سے پہلے 12 مرتبہ آئی ایم ایف پروگرام میں جا چکے ہیں، پاکستان کی بہتری کے لئے ہر آپشن کی طرف جانا ہوگا۔ معاشی طور پر تو پاکستان کڑوا گھونٹ پی سکتا ہے لیکن قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لئے جو آپشن بہترین ہوا اس کو اختیار کریں گے۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ چینی سفیر سمیت دیگر سفیروں سے ملاقات ہوئی ہے۔

زیادہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ معاشی بحران کا قلیل المدتی حل نکال لیا جائے گا۔اصل بات یہ ہے کہ ایسی اصلاحات کرنا ہونگی کہ ہر پانچ سال بعد آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے۔انہوں نے کہا کہ جب تک اداروں کو ٹھیک کرکے شفاف انداز سے چلایا نہیں جائے گا ملک قرضے سے باہر نہیں نکل سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان پولیس کو ٹھیک کر سکتا ہے تو کوئی ایسا ادارہ نہیں جس کو ٹھیک نہ کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا ایف بی آر کی لیڈر شپ ایسی ہو جو با صلاحیت ہو اور پاکستان میں ایسے افسر موجود ہیں جو سائیڈ لائن ہو جاتے۔ ایسے افراد کی تقرری کے حوالے سے نتائج بہت جلد سامنے آجائیں گے۔اتنے بڑے قومی چیلنج سے نمٹنے کیلئے ایک سیاسی جماعت اور ایک فرد کے پاس اتنی صلاحیت نہیں ہے جب تک ہم بحیثیت قوم اس کا مقابلہ نہیں کریں گے کامیاب نہیں ہونگے۔

اس حوالے سے ہم دو کونسلز بنا رہے ہیں۔یہ اکنامک کونسل اور بزنس ایڈوائزری کونسلز ہونگی ،ان میں حکومت اور نجی شعبے کے باصلاحیت افراد کو شامل کیا جائے گا تاکہ مسائل کو ختم کیا جاسکے۔سوشلسٹ کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ سوشلسٹ وہ ہوتا ہے جس کے دل میں غریب ترین افراد کا درد ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم فوری طور پر کسانوں اور صنعتکاروں کو ریلیف دیں گے تاکہ ہماری ایکسپورٹ میں اضافہ ہو۔ایک کروڑ ملازمتوں اور 5لاکھ گھر وں کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ ہر حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے کہ نوجوانوں کو روز گار مہیا کرے۔