Open Menu

Chori Karne Wale Per Lanat - Article No. 3293

Chori Karne Wale Per Lanat

چوری کرنے والے پر لعنت - تحریر نمبر 3293

چوری کرنا ہر مذہب ومعاشرہ میں جرم ہے

پیر 6 جنوری 2020

مولانا محمد زکریا اقبال
چوری کرنا ہر مذہب ومعاشرہ میں جرم ہے،شریعت اسلامیہ نے بھی چوری کی حرمت وشناعت کو بیان کیا ہے بلکہ اس کی شدید وعید اور دنیا میں اس پر”حد“بھی مقرر فرمائی ہے۔اگر چہ”حد“کے نفاذ کے لیے تو مال مسروق کی ایک مخصوص مقدار متعین کردی کہ اس سے کم میں قطع ید اور ہاتھ کاٹنے کی سزانہ ہو گی،لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ معمولی قیمت یا کم مقدار کی چوری کی اجازت دے دی،بلکہ چوری خواہ ایک انڈے ہی کی کیوں نہ ہو حرام اور باعث لعنت ہے۔

ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم:
بخاری،مسلم،مسند احمد ،نسائی اور ابن ماجہ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
”اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو چور پر کہ ایک انڈے کی چوری کرے اور اس کا ہاتھ کاٹ دیا جائے،اور ایک رسی چوری کرے تو اس کی وجہ سے ہاتھ کاٹ دیا جائے۔

(جاری ہے)


تشریح و فائدہ:
ایک انڈہ یا رسی کی چوری پر اللہ تعالیٰ چور کو اپنی رحمت سے محروم کر دیتاہے،کیونکہ چور ابتداء معمولی معمولی اشیاء چوری کرتاہے،(جس پر نہ پکڑا جاتاہے اور اگر پکڑا جائے تو بھی”حد“جاری نہیں ہوتی)لیکن اس طرح وہ ایسی بڑی چیزوں کی چوری کا عادی بن جاتاہے جن کی چوری پر اس کا ہاتھ کاٹا جاتاہے۔
یا اس سے مراد مطلقاً انڈہ یا رسی ہے،جس کی قیمت معمولی ہوتی ہے ،لہٰذا وہ احادیث جن میں نصاب سرقہ کو بتلایا گیا ہے وہ اس کے معارض نہیں ہو سکتیں۔

بعض حضرات نے یہاں انڈہ سے لو ہے کا انڈہ اور رسی سے بحری جہاز کی رسی مراد لی ہے۔جو بہت موٹی اور زیادہ قیمت والی ہوتی ہے۔تو یہ تاویل مردود ہے ۔کیونکہ سیاق کلام اور کلام عرب سے اس کی نفی ہوتی ہے،کیونکہ اس تاویل کی صورت میں الفاظ کو ایسے معانی کی طرف منتقل کرنا لازم آتاہے جن کی طرف عام طورپر ذہن منتقل نہیں ہوتا۔کیونکہ انڈہ کا لفظ جب مطلقاً بولاجاتاہے تو اس سے مرغی کا انڈہ ہی مراد ہوتاہے۔
اور رسی سے عموماً معمولی رسی مراد ہوتی ہے نہ کہ جہاز کی رسی۔
لہٰذا حدیث میں بیان کردہ الفاظ کا مقصد یہ معلوم ہوتاہے کہ حضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لعنت کے ذریعہ اس کی شدت وتوبیغ بیان فرمارہے ہیں،کیونکہ عرف یہی ہے کہ چھوٹی چوری کرنے والے کو ڈانٹا جاتاہے نہ کہ زیادہ چوری کرنے والے کو(کیونکہ اس پر تو حد جاری ہوتی ہے)اور اس وقت ایسی چھوٹی چیز پر ہی ہاتھ کاٹنے کی سزا مرتب ہو گی۔
کیونکہ یہ چھوٹی چوری ممکن ہے ایسی بڑی چوری کی طرف لے جائے جس میں ہاتھ کاٹنے کی سزا ہوتی ہے۔
علامہ طیبی رحمتہ اللہ علیہ شارح شکوة فرماتے ہیں کہ:
”لعنت سے مراد یہاں توہین وذلت اور رسوئی ہے یعنی بچہ اگر ایک انڈہ بھی چوری کرے تو اسے ڈانٹ ڈپٹ کرنا مارنا اور کچھ سزا دینا چاہیے ،حتیٰ کہ اگر چوری کی کوشش بھی کرے تو ایسا کرنا چاہیے تاکہ وہ عادی چور نہ بنے،کیونکہ اگر وہ عادی ہو گیا تو بڑی بڑی چیزیں چوری کرے گا جن کی وجہ سے اس کا ہاتھ کاٹا جائے گا۔“

Browse More Islamic Articles In Urdu