رواں برس انتقال کرنے والے عازمین کی اکثریت کے پاس حج کرنے کا اجازت نامہ نہیں تھا،سعودی سفارت خانہ

مختلف ممالک سے بڑی تعداد میں زائرین سیاحت یا وزٹ ویزوں پر سعودی عرب پہنچے، یہ لوگ سیاحتی ویزے پر آئے تھے اور حج کا اجازت نامہ حاصل نہیں کیا تھا ،وضاحتی بیان

Faisal Alvi فیصل علوی جمعرات 20 جون 2024 16:23

رواں برس انتقال کرنے والے عازمین کی اکثریت کے پاس حج کرنے کا اجازت نامہ نہیں تھا،سعودی سفارت خانہ
اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔20جون 2024 )سعودی سفارت خانے کا کہنا ہے کہ رواں برس انتقال کرنے والے عازمین کی اکثریت کے پاس حج کرنے کا اجازت نامہ نہیں تھا۔سعودی سفارت خانہ کی جانب سے اپنے ایک وضاحتی بیان میں کہا گیا ہے کہ رواں برس حج کے دوران مکہ مکرمہ میں درجہ حرارت میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا اور رواں سال مختلف ممالک سے بڑی تعداد میں زائرین سیاحت یا وزٹ ویزوں پر سعودی عرب پہنچے۔

یہ لوگ سیاحتی ویزے پر آئے تھے اور حج کا اجازت نامہ حاصل نہیں کیا تھا اس وجہ سے کسی کمپنی یا ادارے کی فراہم کردہ رہائش، کھانا، نقل و حمل کی سہولیات حاصل نہ کرسکے۔زائرین چلچلاتی دھوپ میں مقدس شہروں میں طویل فاصلہ پیدل طے کرتے رہے۔ جو پیدل چلنے والوں کیلئے مختص نہیں کئے گئے تھے، یہ حالات بہت سے لوگوں کی موت کا باعث بنے۔

(جاری ہے)

یہ تمام حاجی ضروری سہولیات کے بغیر ہی مناسک حج ادا کر رہے تھے جس کی وجہ سے شدید گرمی کا شکار ہوئے۔

اس حوالے سے تیونس، اردن اور مصر کے سفارت خانوں کے ترجمان کا بھی کہنا ہے کہ گرمی کی وجہ سے حج کے دوران انتقال کرجانے والے افراد ان ممالک کے سرکاری حج کا حصہ نہ تھے بلکہ انفرادی طور پر سیاحتی ویزے پر پہنچے تھے۔خیال رہے کہ اس سال مناسک حج کے دوران 900 سے زائد افراد گرمی کی وجہ سے جاں بحق ہوگئے ۔ خبر رساں ایجنسیوں نے سفارت کاروں اور حکام کے حوالے سے بتایا تھاکہ جاں بحق ہونے والوں میں کم از کم 600 مصری، 144 انڈونیشیائی، 68 ہندوستانی، 60 اردنی، 35 پاکستانی، 35 تیونسی، 11 ایرانی اور تین سینیگالی شامل تھے۔

پاکستان کے حج مشن کے ڈائریکٹر جنرل عبدالوہاب سومرو نے بدھ کو بتایا کہ 18 جون کی شام 4 بجے تک کل 35 پاکستانیوں کے جان بحق ہونے کی اطلاع ملی ہے، مکہ میں 20، مدینہ میں 6، منیٰ میں 4، عرفات میں 3 اور مزدلفہ میں 2 پاکستانی جاں بحق ہوئے ہیں۔ڈی جی حج عبدالوہاب سومرو نے کہا کسی بھی حاجی کی وفات ہونے کی صورت میں ہمیں اطلاح دی جاتی ہے۔ سعودی حکومت نے ایک نظام مرتب کیا ہوا ہے جس کے تحت ورثاءسے باقاعدہ تدفین کی اجازت مانگی جاتی ہے اسکے بعد غسل دے کر حرمین میں نماز جنازہ ادا کر کے تدفین کی جاتی ہے یا پھر وارثین کی خواہش کے مطابق کسی حاجی کی میت پاکستان پہنچانے کے انتظامات کئے جاتے ہیں۔

اس وقت سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں :

Your Thoughts and Comments