استحکام کیلئے ملک آپریشن کا متحمل نہیں ہوسکتا، استحکام اور آپریشن دو الگ الگ چیزیں ہیں

استحکام کیلئے قانون کی حکمرانی ہونی چاہیے، جبکہ پارلیمان میں ان لوگوں کو حق دیا جائے جو حقدار ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 25 جون 2024 20:20

استحکام کیلئے ملک آپریشن کا متحمل نہیں ہوسکتا، استحکام اور آپریشن دو الگ الگ چیزیں ہیں
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 25 جون2024ء) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے کہا ہے کہ استحکام کیلئے ملک آپریشن کا متحمل نہیں ہوسکتا، استحکام اور آپریشن دو الگ الگ چیزیں ہیں، استحکام کیلئے قانون کی حکمرانی ہونی چاہیے، جبکہ پارلیمان میں ان لوگوں کو حق دیا جائے جو حقدار ہیں۔ پی ٹی آئی ایکس کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان نے احتجاج ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان ، بشری بی بی ، ہماری بہنیں جو جیلوں میں ہیں ان کی رہائی کے لیے آج یہ پارلیمنٹیرینز سراپا احتجاج ہیں ہمارا مطالبہ ہے خان صاحب کو فوری طور پر رہا کرو عدالتیں عوام کے بنیادی حقوق کے تحفظ کی ضامن ہیں انصاف دیر سے کرنا ناانصافی ہوتا ہے جیلوں میں قید ہماری بہنوں کو بار بار ایک کے بعد دوسرے جھوٹے مقدمے میں گرفتار کرنا بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ استحکام کیلئے ملک آپریشن کا متحمل نہیں ہوسکتا، استحکام اور آپریشن دو الگ الگ چیزیں ہیں، استحکام کیلئے قانون کی حکمرانی ہونی چاہیئے، استحکام کیلئے پارلیمان میں اُن لوگوں کو ہونا چاہئے جو وہاں بیٹھنے کے حق دار ہیں۔ مزید برآں پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کی پارلیمانی پارٹی نے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر بھرپور احتجاج کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، پی ٹی آئی ایکس کے مطابق قومی اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف اور سنی اتحاد کونسل کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا۔

فارم 45 کے اعتبار سے کامیاب تمام امیدواروں کو پارلیمانی اجلاس میں بلایا گیا۔ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی زیر صدارت اجلاس میں 172 اراکین شریک ہوئے۔ اجلاس میں ریحانہ ڈار، سیمابیہ طاہر اور شوکت بسرا، اسجد ملہی، علی اعجاز بٹر بھی شریک ہوئے۔ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں ظہیر عباس کھوکھر، عامر مغل اور علی بخاری نے بھی شرکت کی۔ رہنماؤں نے موقف اپنایا کہ آج ہماری پارلیمانی پارٹی مکمل ہوئی جلد ٹریبونلز سے بھی فیصلہ حق میں ہوگا۔

پارلیمانی اجلاسمیں پارلیمنٹ کے باہر اور اندر سخت احتجاج کا فیصلہ کیا گیا۔ سنی اتحاد کونسل کے اراکین اسمبلی نے اپنے امیدواروں کے ہمراہ تحریک چلانے کا فیصلہ کیا۔ ارکان قومی اسمبلی نے پارلیمنٹ کے باہر الیکشن کمیشن تک واک بھی کی۔ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے کہا کہ جعلی فارم 47 والے کسی امیدوار کو تسلیم نہیں کرتے۔

اس وقت سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں :

Your Thoughts and Comments