عمران خان اوربشری بی بی کے خلاف عدت کیس میں سزاﺅں کی معطلی کی درخواستوں پر فیصلہ آج سنایا جائے گا

عدت کیس میں سزاﺅں کی معطلی کے باوجود عمران خان کو رہا نہ کیا گیا تو ملک میں ایک نیا سیاسی بحران پیدا ہو جائے گا.تحریک انصاف کا بیان

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 27 جون 2024 13:03

عمران خان اوربشری بی بی کے خلاف عدت کیس میں سزاﺅں کی معطلی کی درخواستوں پر فیصلہ آج سنایا جائے گا
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔27 جون۔2024 )سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کے خلاف عدت کے دوران نکاح کے مقدمے میں سزاو¿ں کی معطلی سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ آج سنایا جائے گا عدالتی عملے کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج محمد افضل مجوکا ان درخواستوں پر آج دوپہر تین بجے فیصلہ سنائیں گے.

(جاری ہے)

عمران خان کی وکلا ٹیم میں شامل انتظار پنجھوتہ کے مطابق سزا معطل ہونے کی صورت میں عمران خان اور بشری بی بی رہا ہو جائیں گے تاہم حکومت نے عندیہ دیا ہے کہ عدت کیس میں ضمانت ملنے کے باوجود عمران خان کو قید میں رکھا جائے گا اور نئے مقدمات سامنے آئیں گے وزیراعظم شہبازشریف کے خصوصی مشیر رانا ثناءاللہ ایک نجی ٹی وی پروگرام میں کہہ چکے ہیں حکومت عمران خان کو زیادہ سے زیادہ دیر تک جیل میں رکھنے کی کوشش کرئے گی.

ان کا کہنا تھا کہ زیرسماعت مقدمات میں بریت یا ضمانتوں کی صورت میں کئی پرانے مقدمات کھولے جاسکتے ہیں اور نئے مقدمات بھی قائم ہوسکتے ہیں اس کے جواب میں تحریک انصاف کا کہنا ہے اگر ایسا ہوا تو ملک میں ایک نیا سیاسی بحران پیدا ہو جائے گا. تاہم قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ عدت کے مقدمے میں عمران خان کی ضمانت کی اپیل منظور ہونے کی صورت میں بھی ان کی رہائی اس لیے ممکن نہیں ہے کیونکہ پنجاب پولیس نے عمران خان کے خلاف متعدد مقدمات درج کر رکھے ہیں اور ہو سکتا ہے کہ کسی ایسے مقدمے میں نامعلوم افراد میں عمران خان کا نام ڈال دیں جس میں ان کی ضمانت نہیں ہوئی.

فوجداری مقدمات کی پیروی کرنے والے وکیل اسجد محمود کا کہنا ہے کہ پولیس کے پاس بہت سے اختیارات ہیں اور اگر وہ کسی مقدمے میں ان کی گرفتاری نہ بھی ڈالیں تو وہ پنجاب کے محکمہ داخلہ کو خدشہ نقصِ امن کے تحت سابق وزیر اعظم کو ایک دو ماہ کے لیے نظر بند کرنے کی سفارش بھی کرسکتے ہیں ”بی بی سی “کے مطابق قومی احتساب بیورو کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ نیب کی ٹیم کی جانب سے عمران خان اور بشری بی بی کے خلاف مزید دو ریفرنس دائر کرنے کی انکوائری آخری مراحل میں ہے اور اس مرحلے پر بھی ان دونوں کی گرفتاری کو خارج از امکان نہیں قرار دیا جاسکتا یاد رہے تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ حکومت نے عندیہ دیا ہے کہ عدت کیس میں ضمانت ملنے کے باوجود عمران خان کو قید میں رکھا جائے گا اور نئے مقدمات سامنے آئیں گے اگر ایسا ہوا تو ملک میں ایک نیا سیاسی بحران پیدا ہو جائے گا پی ٹی آئی کے مطابق سائفر کیس میں بریت کے بعد عمران خان اب صرف عدت کیس میں ہی گرفتار ہیں جس کا کوئی اخلاقی یا قانونی جواز نہیں ہے کیوںکہ اس مقدمے میں شکایت کنندہ نے تاخیری حربے استعمال کیے ہیں.

تحریک انصاف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیاہے کہ توشہ خانہ نیب کیس میں سزا معطل ہونے پر عمران خان کو سائفر اور عدت کیس میں گرفتار کر لیا گیا جبکہ9 مئی سے متعلقہ 12 الزامات میں ضمانت مل جانے کے باوجود سابق وزیر اعظم کو رہا نہیں کیا گیا تحریک انصاف کے مطابق سابق وزیر اعظم 11 ماہ سے پابند سلاسل ہیں جبکہ اس دوران انہیں18 مختلف مقدمات میں بری کیا گیا یا ضمانت مل چکی ہے.

سابق وزیراعظم عمران خان کو 5 اگست 2023 کو توشہ خانہ کیس میں گرفتار کیا گیا تھا اور اسی ماہ 28 اگست کو ان کی سزا معطل کر دی گئی تھی تاہم فیصلہ سنائے جانے کے فوراً بعد حکام نے 16 اگست کو سائفر کیس میں (پچھلی تاریخوں میں) ان کی گرفتاری کا دعویٰ کیا جس کے بارے میں تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ عمران حان خود اور ان کی نمائندگی کرنے والی قانونی ٹیم میں سے کسی کو بھی اس بارے میں معلومات نہیں دی گئیں.

بعد ازاں انہیں توشہ خانہ نیب کیس میں گرفتار کیا گیا اور ساتھ ہی عدت کیس میں ٹرائل بھی شروع ہوا سپریم کورٹ آف پاکستان نے دسمبر 2023 میں سائفر کیس میں عمران خان کی ضمانت منظور کر لی تھی تاہم انھیں رہا نہیں کیا گیا کیونکہ اس کے بعد انہیں 9 مئی کو پاکستان میں پرتشدد مظاہروں کے مقدمے اور نیب کی جانب سے توشہ خانہ کیس میں گرفتار کر لیا گیا اس کے بعد تیز رفتار ٹرائلز میں پانچ دنوں کے اندر اندر تین سزاﺅں کا اعلان کیا گیا جن میں سائفر کیس 30 جنوری، توشہ خانہ نیب کیس 31 جنوری اور عدت کیس رواں برس 3 فروری کوشامل ہیں اور ان تینوں سزاﺅں کے خلاف اپیلیں دائر کی گئیں.

9 مئی کو تشدد کے الزامات کے حوالے سے راولپنڈی کی ایک عدالت سے 12 مختلف الزامات میں عمران خان کی ضمانت منظور کی تاہم انہیں رہا نہیں کیا گیا تحریک انصاف کے مطابق توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی سزا معطل کر دی گئی لیکن وہ سائفر اور عدت کے مقدمات میں گرفتار رکھے گئے تحریک انصاف کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے 15 مئی کو عمران حان کو 1690 ملین پاﺅنڈ کے مقدمے میں بھی ضمانت دی ہے تحریک انصاف کے مطابق سائفر کیس میں بریت کے بعد عمران خان اب صرف عدت کیس میں ہی گرفتار ہیں جس کا کوئی اخلاقی یا قانونی جواز نہیں ہے کیوںکہ اس مقدمے میں شکایت کنندہ نے تاخیری حربے استعمال کیے ہیں.

تحریک انصاف کی جانب سے آج جاری کیئے جانے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہمیں امید ہے کہ آج عمران خان کو عدت کیس میں ضمانت مل جائے گی تاہم حالیہ دنوں میں وفاقی حکومت کے چند وزرا نے انہیں قید میں رکھنے کا اشارہ دیا ہے اور اگر آج انہیں ضمانت مل جاتی ہے تو نئے الزامات سامنے آئیں گے تحریکِ انصاف کا کہنا ہے کہ اگر ایسا ہوتا ہے تو عمران خان کی بات سچ ثابت ہو گی اور حکومت انہیں اس لیے قید تنہائی میں رکھے ہوئے ہیں کیونکہ وہ سیاست کے میدان میں عمران خان کو ہرانے میں ناکام ہو چکی ہے تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ اگر ایسا ہوتا ہے تو ملک کو ایک اور سیاسی بحران کا سامنا ہو گا.

اس وقت سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں :

Your Thoughts and Comments