بولیویا میں فوج کی جانب سے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش ناکام فوج کے سربراہ سمیت دیگر اعلی افسران گرفتار

فوج کے سربراہ اور افسران کے خلاف جمہوریت اور آئین پر حملہ کرنے کے جرم میں عدالت سے کم از کم 15 سے 20 برس قید کی اپیل کی جائے گی .وزیرانصاف

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 27 جون 2024 13:17

بولیویا میں فوج کی جانب سے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش ناکام فوج کے سربراہ سمیت دیگر اعلی افسران گرفتار
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔27 جون۔2024 ) جنوبی امریکی ملک بولیویا میں فوج کی جانب سے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش ناکام بناتے ہوئے فوج کے سربراہ سمیت دیگر اعلی افسران کو گرفتار کرلیا گیا ہے بولیویا کے فوجی سربراہ کی قیادت میں جمہوریت کی بحالی کے نام پر فوجی گاڑیوں نے صدارتی محل کا رخ کیا تو ملک کے صدر نے فوج کے اس عمل کو حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش قرار دیا.

امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق صدارتی محل کی جانب فوج کی پیش قدمی کے بعد صدر لوئس آرس نے فوری طور پر ایک جنرل کو فوج کا نیا سربراہ مقرر کر دیا ہے حکومت کا تختہ الٹنے کی اطلاعات صدر لوئس آرس کے حامیوں کو ملی تو وہ صدارتی محل کے سامنے چوراہے پر جمع ہونا شروع ہو گئے.

(جاری ہے)

بولیویا میں لگ بھگ تین گھنٹوں تک جاری رہنے والے اس بحران میں نئے فوجی سربراہ نے فوج کو پیچھے ہٹنے اور واپس اپنی بیر کوں میں جانے کے احکامات دیے اسی اثنا میں مبینہ بغاوت کرنے والے آرمی چیف جنرل کھوان کھوسے زونیگا کو صدارتی محل کے باہر سے گرفتار کر لیا گیا جس کے بعد نئے آرمی چیف کی ہدایات کی روشنی میں فوجی اہلکار اپنی گاڑیوں میں واپس بیرکوں میں لوٹ گئے اور اس طرح شورش کا خاتمہ ہوا فوج کی واپس اپنی بیرکوں میں جانے کی خبر سننے پر صدر کے حامیوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور وہ ملک کے پرچم ہاتھوں میں تھامے سڑکوں پر نعرے بازی کرتے رہے.

بولیویا کے اٹارنی جنرل نے مبینہ بغاوت کے مرتکب آرمی چیف کے خلاف تحقیقات کا اعلان کیا ہے حکومتی وزرا نے تصدیق کی ہے کہ آرمی چیف کے علاوہ نیوی کے ایڈمرل کھوان آرنز کو بھی حراست میں لیا گیا ہے حکومت کے وزیر کارلوس ایدرودو کاستیلو نے ایک پریس کانفرنس میں آرمی چیف کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ فوجی سربراہ کی قیادت میں ایک گروہ کا مقصد جمہوری طور پر منتخب ہونے والی حکومت کا تختہ الٹنا تھا.

بولیویا میں کئی ماہ سے سیاسی کشمکش جاری تھی اور فوجی بغاوت اس وقت سامنے آئی جب ملک کے موجودہ صدر لوئس آرس اور 2019 تک ملک کے صدر رہنے والے بائیں بازو کے ایوو مورالیس کے درمیان حکومتی جماعت کو کنٹرول کرنے کی رسہ کشی جاری تھی اس رسہ کشی کے دوران ملک میں اقتصادی بحران شدید ہو گیا تھا. حکومت کا تختہ الٹنے کی ناکام کوشش کرنے والے آرمی چیف جنرل کھوان کھوسے زونیگا نے گرفتاری سے قبل صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فوج سیاسی راہنماﺅں کے آپس کے اختلافات سے تھک چکی ہے اور جمہوریت کی بحالی کی خواہش مند ہے انہوں نے کہا کہ سیاسی رہنما ملک کو تباہ کر رہے ہیں اور ایک اعلیٰ طبقہ ملک کی باگ ڈور سنبھالے ہوئے ہے جب کہ فوج کئی برس سے ملک کے عوام کی مشکلات دیکھ رہی ہے فوجی سربراہ نے دعویٰ کیا کہ مسلح افواج ملک میں جمہوریت کی بحالی اور بولیویا کو حقیقی جمہوری ملک بنانے کی خواہش مند ہیں.

بولیویا میں دوپہر کے اوقات میں جب دارالحکومت لاپاز کی گلیاں فوجی اہلکاروں سے بھرنا شروع ہوئیں تو اس کے فوری بعد صدر لوئس آرس نے سوشل میڈیا پر اعلان کیا کہ فوج کی اس طرح تعیناتی ایک بے قاعدہ عمل ہے کچھ ہی دیر بعد صدر سمیت بعض دیگر سیاسی راہنماﺅں نے ملک میں فوج کی بغاوت اور حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کا اعلان کیا بولیویا کے سرکاری ٹیلی ویژن پر چلنے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ صدر لوئس آرس اپنے وزرا کے ہمراہ حکومتی محل میں موجود ہیں اور وہاں جنرل زونیگا بھی ہیں صدر آرمی چیف کو کہہ رہے ہیں کہ وہ بحیثیت ان کے کپتان کے حکم دے رہے ہیں کہ وہ فوجی اہلکاروں کو پیچھے ہٹنے کا حکم دیں صدرارتی محل میں صدر اور آرمی چیف کی اس گفتگو کے ایک گھنٹے کے بعد صدر نے فوج، بحریہ اور فضائیہ کے نئے سربراہان کا اعلان کر دیا.

فوج کے نئے سربراہ کے اعلان کے ساتھ ہی فوجی اہلکار اپنی بکتر بند گاڑیوں میں سوار ہو کر واپس روانہ ہوئے تو پولیس اس دوران حکومتی محل کا گھیراﺅکر چکی تھی تین گھنٹے کی کشمکش کے بعد آرمی چیف نے گرفتاری سے قبل ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں الزام لگایا کہ صدر لوئس نے خود انہیں صدارتی محل پر چڑھائی کا کہا تھا تاکہ انہیں سیاسی فائدہ ہو فوجی جنرل کے بقول صدر نے انہیں کہا تھا کہ اس وقت صورتِ انتہائی خراب اور بہت مخدوش ہے اس لیے ضروری ہے کہ کچھ ایسا کیا جائے جس سے ان کی مقبولیت میں اضافہ ہو بولیویا کے وزیرانصاف ایون لیما نے گرفتار آرمی چیف کے ان الزامات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ جنرل زونیگا فریب کا سہارا لے رہے ہیں اور کوشش کر رہے ہیں کہ اپنے عمل کو درست ثابت کریں‘ انہیں اپنے عمل کے لیے انصاف کا سامنا کرنا ہوگا.

سوشل میڈیا پر ایک بیان میں وزیرانصاف نے کہا کہ جنرل زونیگا کو جمہوریت اور آئین پر حملہ کرنے کے جرم میں عدالت سے کم از کم 15 سے 20 برس قید کی اپیل کی جائے گی صدر لوئس آرس کا کہنا تھا کہ وہ فوجی اہلکار جو منتخب حکومت کے خلاف کھڑے ہوئے انہوں نے اپنی فوجی وردی کو داغدار کیا ہے رپورٹس کے مطابق جب بولیویا میں یہ بحران شروع ہوا تو شہریوں نے گھروں میں کھانے پینے کی اشیا ذخیرہ کرنا شروع کر دی تھیںاکثر افراد کو اندیشہ تھا کہ یہ معاملہ طول پکڑ سکتا ہے بحران ختم ہونے کے بعد صدارتی محل کے باہر خطاب میں ملک کے نائب صدر ڈیوڈ چوکوانکا نے کہا کہ بولیویا کے عوام اب کبھی بغاوت کی اجازت نہیں دیں گے.

اس وقت سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں :

Your Thoughts and Comments