خواجہ آصف کاافغانستان کے بارے میں موقف پاک افغانستان تعلقات میں بہتری کی علامت نہیں،مولانافضل الرحمان

کیا افغانستان کے ساتھ جنگ کرنا مسئلے کا حل ہے ؟، ہمارے پاس راستے ہیں ہم بہتر تعلقات کی طرف جا سکتے ہیںاور ایک بہتر میکنزم بناسکتے ہیں،سربراہ جمعیت علماءاسلام (ف)کا بیان

Faisal Alvi فیصل علوی اتوار 30 جون 2024 11:15

 خواجہ آصف کاافغانستان کے بارے میں موقف پاک افغانستان تعلقات میں بہتری کی علامت نہیں،مولانافضل الرحمان
اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔30جون 2024 )جمعیت علماءاسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیر دفاع پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ خواجہ آصف کاافغانستان کے بارے میں موقف پاک افغانستان تعلقات میں بہتری کی علامت نہیں،کیا افغانستان کے ساتھ جنگ کرنا مسئلے کا حل ہے ؟۔وزیر دفاع خواجہ آصف کے برطانوی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو پر اپنے ردعمل میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس راستے ہیں ہم بہتر تعلقات کی طرف جا سکتے ہیںاور ایک بہتر میکنزم بناسکتے ہیں۔

جہاں ایسی جنگی تربیت کے نتیجے میں فیصلے ہوں گے تو پھر اسی طرح ہوگا، ایسے فیصلوں سے پھر خطے میں کوئی ہمارا دوست نہیں رہے گا۔ہم اپنے مستقبل کے فیصلے اندھے ہوکر کر رہے ہیں۔ہمیں چاہئے کہ ہم مذاکرات کے ذریعے معاملات کا حل نکالیں۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ دو روز قبل امریکی خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا تھا کہ افغان سرزمین سے ہماری سرزمین پر دہشت گردی بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔

پاکستان کی سالمیت کیلئے تحریک طالبان پاکستان کو سرحد پار نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عزم استحکام آپریشن کی پالیسی جلد بازی میں نہیںکی گئی تھی۔ کچھ سیاسی جماعتیں اپنے سیاسی مفادات کےلئے اس کی مخالفت کر رہی ہیں۔دہشتگردی کی حالیہ لہر سے نمٹنے کیلئے نئے جذبے اور شدت کے ساتھ آپریشن کی ضرورت ہے۔ دہشت گردی کے واقعات میں گزشتہ ایک سال میں جو شدت آئی اس کے بعد نئی صف آرائی کی ضرورت تھی۔

اس بارآپریشن سے کوئی نقل مکانی نہیں ہو گی بلکہ آپریشن انٹیلی جنس بنیادوں پر کیا جائے گا۔وزیر دفاع کا کہنا تھا امید تھی کہ افغان حکومت ہم سے تعاون کرے گی مگر افغان طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کرنے کیلئے تیار نظر نہیں آئے کیونکہ وہ ان کے اتحادی تھے۔خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ طالبان سے بات چیت کے بعد ان کے 4 سے 5 ہزار لوگوں کو واپس لانے کا تجربہ ناکام ہوا اور طالبان کے وہ ساتھی جو افغانستان سے کارروائیاں کر رہے تھے انہیں پاکستان میں پناہ گاہیں مل گئیں تھیں۔ اب وہ آتے ہیں ان کے گھروں میں رہتے ہیں اور پھر کارروائیاں کر کے چلے جاتے ہیں۔

اس وقت سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں :

Your Thoughts and Comments