پی ٹی آئی نے حتمی فیصلہ کرلیا ہے کہ حکومت سے مذاکرات نہیں کریں گے

ایک طرف مذاکرات کی بات ہوتی تو دوسری طرف تشدد ڈبل ہوجاتا ہے، یہ نہیں ہوسکتا کہ مارو پیٹو بھی اور پھر کہو دوستی کرلو جوممکن نہیں، اگر محمود اچکزئی کوئی اچھا پروپوزل لائے تو بات ہوسکتی ہے۔ پی ٹی آئی کے سینیٹرعلی ظفر

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ بدھ 3 جولائی 2024 20:46

پی ٹی آئی نے حتمی فیصلہ کرلیا ہے کہ حکومت سے مذاکرات نہیں کریں گے
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 03 جولائی 2024ء) پی ٹی آئی کے سینیٹرعلی ظفر نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے حتمی فیصلہ کرلیا کہ اب حکومت سے مذاکرات نہیں کریں گے، ایک طرف مذاکرات کی بات ہوتی ہے دوسری طرف تشدد ڈبل ہوجاتا ہے، یہ نہیں ہوسکتا کہ مارو پیٹو بھی اورپھر کہودوستی کرلوجو ممکن نہیں، اگر محمود اچکزئی کوئی اچھا پروپوزل لاتے ہیں تو ان سے بات ہوسکتی ہے۔

انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹر ہدایت پر حملہ اور ان کا ساتھیوں سمیت جاں بحق ہونا بڑا افسوس ناک واقعہ ہے، میں نے فیملی کے لوگوں اور عزیزواقارب سے بھی اظہار تعزیت کیا۔ انہوں نے ہاؤس آف دی فلور بھی کہا کہ میں اپنے اوپر اٹیک کی ایف آئی آر بھی کراچکا لیکن کوئی اس کو سنجیدگی سے نہیں لیتا، اس واقعے کے بعد یقینا ایکشن پلان کرنا چاہیئے، انسداد دہشتگردی آپریشن کیلئے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا چاہیے۔

(جاری ہے)

اچانک آپریشن کا اعلان نہیں ہونا چاہیئے تھا پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے۔ انتخابات میں دھاندلی کی چیزیں عدالت میں پیش کرنا چاہتے ہیں لیکن عدالت نے کہا کہ الیکشن ٹربیونل کا معاملہ ہے، جس پر ہمارے لوگ الیکشن کمیشن گئے، اس معاملے پر سپریم کورٹ بھی گئے، وہاں بھی سماعت لگی ہوئی ہے، پھر ٹربیونل کے پاس بھیج دیا گیا ، ایک الیکشن ایکٹ منظور کیا جارہا ہے، لگتا ہے اس قانون سازی کو منظور کرلیا جائے گا۔

میرا نقطہ نظر یہی ہے کہ مذاکرات کا دروزاہ بند نہیں کرنا چاہیئے، سیاسی جماعتوں نے ہی ملک بنایا، سیاسی جماعتوں نے مارشل لاء کا مقابلہ کیا اور کوشش کی کہ ملک میں جمہوریت ہو۔ پی ٹی آئی نے فیصلہ کیا کہ اب حکومت سے مذاکرات نہیں کریں گے، ایک طرف مذاکرات کی بات ہوتی ہے دوسری طرف تشدد ڈبل ہوجاتا ہے، یہ نہیں ہوسکتا کہ آپ مارو پیٹو بھی اورپھر دوستی کا ہاتھ بڑھاؤ،جو ممکن نہیں۔

اگر محمود اچکزئی کوئی اچھا پروپوزل لاتے ہیں تو ان سے بات ہوسکتی ہے۔ اس موقع پر وفاقی مشیررانا ثنا ء اللہ نے کہا کہ عزم استحکام آپریشن کیلئے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے گا، آپریشن کی ضرورت تو بہت زیادہ ہے، آج کا واقعہ انتہائی افسوسناک اور خوف ناک ہے، فورسز کے جوان بھی دہشتگردوں کے خلاف آپریشن میں شہید ہورہے ہیں، اپوزیشن کو آپریشن کی مخالف کی بجائے اپنی رائے دینی چاہیئے، اپوزیشن کی رائے سے استفادہ کیا جائے گا۔اگرالیکشن کمیشن میں مسائل پیدا ہورہے ہیں یا دنیا کو یہ مسائل بتانے کیلئے زور لگایا جارہا ہے، اگر اس سے کم پریہاں بیٹھ کر نظام کو ٹھیک کیا جائے تو بہتر ہوگا۔ ہم بھی ساڑھے تین سال عدالتوں میں بھاگتے رہے کہ آرٹی ایس بٹھا دیا گیا۔ 

اس وقت سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں :

Your Thoughts and Comments