عمران خان نے تصادم کا راستہ 2014 سے اختیار کیا ہوا ہے

عمران خان کے پاس کوئی اور راستہ نہیں ہے، تصادم کا راستہ ہوگا توپھر لحاظ کسی بات کا نہیں ہوگا، ڈائیلاگ کا واحد راستہ افہام وتفہیم کا ہے۔ وفاقی مشیررانا ثناء اللہ کی گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 4 جولائی 2024 00:10

عمران خان نے تصادم کا راستہ 2014 سے اختیار کیا ہوا ہے
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 03 جولائی 2024ء) وفاقی مشیررانا ثنا ء اللہ نے کہا ہے کہ عمران خان نے تصادم کا راستہ 2014 سے اختیار کیا ہوا ہے، عمران خان کے پاس کوئی اور راستہ نہیں ہے، تصادم کا راستہ ہوگا توپھر لحاظ کسی بات کا نہیں ہوگا، ڈائیلاگ کا واحد راستہ افہام وتفہیم کا ہے۔ انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عزم استحکام آپریشن کیلئے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے گا، آپریشن کی ضرورت تو بہت زیادہ ہے، آج کا واقعہ انتہائی افسوسناک اور خوف ناک ہے، فورسز کے جوان بھی دہشتگردوں کے خلاف آپریشن میں شہید ہورہے ہیں، اپوزیشن کو آپریشن کی مخالف کی بجائے اپنی رائے دینی چاہیئے، اپوزیشن کی رائے سے استفادہ کیا جائے گا۔

اگرالیکشن کمیشن میں مسائل پیدا ہورہے ہیں یا دنیا کو یہ مسائل بتانے کیلئے زور لگایا جارہا ہے، اگر اس سے کم پریہاں بیٹھ کر نظام کو ٹھیک کیا جائے تو بہتر ہوگا۔

(جاری ہے)

ہم بھی ساڑھے تین سال عدالتوں میں بھاگتے رہے کہ آرٹی ایس بٹھا دیا گیا۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ فیصلوں سے ہر کسی کی اپنی اپنی رائے ہوسکتی ہے لیکن پی ٹی آئی کا اپنا کتنا رول ہے یہ بھی دیکھا جائے، پی ٹی آئی تو نام ہے پالیسی عمران خان کی ہے، عمران خان کسی قیمت پر معاملہ فہمی کو تیار نہیں ہیں، ان کا ایجنڈا وہی ہے کہ میں کسی کو نہیں چھوڑوں گا، میں ہوں تو پاکستان ہے ورنہ کچھ نہیں، ایسی صورتحال میں تو تباہی ہے، لڑائی ہے جس سے جو ہوگا وہ کرے گا ۔

رانا ثنا ء اللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کہہ رہی ہے کہ دن اچھے آنے والے ہیں تویہ ان کی معاملہ فہمی ہے۔ اس وقت دو راستے ہیں ایک تصادم اور دوسرا افہام و تفہیم کا۔ افہام وتفہیم کا راستہ اس وقت ہوگا جب بیٹھ کر بات کریں گے۔ پارلیمانی جمہوری سسٹم شروع ہی ڈائیلاگ سے ہوتا ہے۔ لیکن تصادم کا راستہ ہوگا پھر لحاظ کسی بات کا نہیں ہوگا۔عمران خان نے تصادم کا راستہ 2014سے اختیار کیا ہوا ہے، عمران خان کے پاس کوئی اور راستہ نہیں ہے۔ 

اس وقت سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں :

Your Thoughts and Comments