وائس چانسلرکے آئی یو کے زیر صدارت یونیورسٹی سینڈیکیٹ کا 57 واں اجلاس ، اہم امور پر تفصیلی تبادلہ خیال

پیر 24 جون 2024 21:23

گلگت (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جون2024ء) قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسر ڈاکٹر عطاء اللہ شاہ کی زیر صدارت یونیورسٹی سینڈیکیٹ کا55واں اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں جامعہ قراقرم کو درپیش مالی مشکلات، موسم خزاں 2024 ء سمسٹر کے لئے تعلیمی کیلنڈر کو حتمی شکل دینے سمیت دیگرامور پر تفصیلی تبادلہ خیال گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ سمسٹر خزاں کے حوالے سے پہلے سے منظور شدہ شیڈول پر سختی سے عمل کیا جائے گااور ضرورت پڑنے پر ہفتہ کے روز بھی کلاسوں کو شیڈول کیاجائے گا۔

شعبہ تعلقات عامہ کے آئی یو کے مطابق اجلاس میں ڈائریکٹر اکیڈمک کو ہدایت کی گئی کہ وہ وقت کی پابندی کو یقینی بنانے کے لئے تمام تعلیمی سرگرمیوں کی کڑی نگرانی کریں تاکہ طے شدہ شیڈول کے مطابق سمسٹر اختتام پذیر ہوسکے۔

(جاری ہے)

اجلاس میں جامعہ کو درپیش مالی چیلنجز کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا گیاکہ یونیورسٹی کو اس وقت مالی خسارے کا سامنا ہے، وفاقی حکومت،ہائیرایجوکیشن کمیشن آف پاکستان، صوبائی حکومت گلگت بلتستان، وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان، گورنر گلگت بلتستان، ایف سی این اے سمیت دیگر تمام سٹیک ہولڈرز کے آئی یو کو باقاعدگی سے گرانٹ فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے کردار ادا کریں ۔

اس سال صوبہ سندھ نے اپنے 25-2024ء کے بجٹ میں اعلیٰ تعلیم کے لئے 30 بلین روپے مختص کیے ہیں جسے جامعہ قراقرم کے سنڈیکیٹ ممبران نے سراہا۔اجلاس میں وائس چانسلر کے آئی یو نے جامعہ کے مالی چیلنجز پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جامعہ کو مالی مشکلات سے نکالنے کے لیے ماضی میں طلباء کی فیسوں میں 10 فیصدسے کچھ زیادہ اضافہ کیا گیا ۔ طلبا کے احتجاج کے نتیجے میں مجوزہ فیس میں اضافے کے فیصلے کو صوبائی حکومت کی جانب سے گرانٹ کی شکل میں معاونت کرنے کے وعدے پر واپس لیا گیا۔

سنڈیکیٹ کے اجلاس میں مزید بتایاگیاکہ جامعہ میں طلباء کی تعداد میں اضافہ ہورہاہے۔ 2018 ء کے بعد سے 200 4سے بڑھ کرطلبا ء کی تعداد000 9سے زیادہ ہو گئی ہے۔جس کی وجہ سے آپریشنل بجٹ میں اضافہ ہوا ہے اور 2023-24 میں 755 ملین روپے سے بڑھ کر 1530 ملین روپے ہو گیا ہے۔جس کا تخمینہ اگلے سال 1700 ملین روپے تک پہنچ جائے گا۔اجلاس میں مزید کہاگیاکہ آپریشنل بجٹ میں اضافے کے باوجود ایچ ای سی کی جانب سے مختص رقم میں صرف معمولی اضافہ گیا ہے اس کے باوجود ایچ ای سی کی جانب سے مختص رقم میں 6 سال کے دوران 0 33ملین روپے سے صرف معمولی اضافہ ہوکر 430 ملین روپے تک پہنچ گئی ہے۔

جوکہ چھ سالوں میں محض 100ملین روپے ایچ ای سی کی جانب سے اضافہ کیاگیاہے۔ جس کے نتیجے میں 700 ملین روپے کا مالی بوجھ کے آئی یو پر منتقل ہواہے۔سینڈیکیٹ ا جلاس میں یہ بھی کہاگیاکہ اس وقت مجموعی طور پر سب کیمپسز میں 85 ملین روپے کے خسارے اور مین کیمپس کو 215 ملین روپے کے خسارے کا سامناہے جو اگلے سال بڑھ کر 500 ملین روپے تک پہنچنے کی توقع ہے۔ اس عرصے کے دوران تنخواہوں میں تقریبا 260 فیصد اضافہ ہوا ہے اور ایچ ای سی کی جانب سے کے آئی یو کے لئے مختص بجٹ میں اسی تناسب سے اضافہ نہیں کیاگیا ہے۔اجلاس میں وائس چانسلر نے پہلی بین الاقوامی کانفرنس کے انتظامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کانفرنس کے منتظمین کے کردار کی تعریف کی۔

گلگت میں شائع ہونے والی مزید خبریں