وزیرداخلہ اور علی امین گنڈاپور کا لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ بات چیت سے حل کرنے پر اتفاق

صوبہ خیبرپختونخوا میں پہلے سے طے شدہ 12 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ پر اگلے 2 روز میں مذاکرات اور مشاورت ہوگی

Sajid Ali ساجد علی جمعرات 20 جون 2024 11:23

وزیرداخلہ اور علی امین گنڈاپور کا لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ بات چیت سے حل کرنے پر اتفاق
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 جون 2024ء ) وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے درمیان صوبے میں لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ بات چیت سے حل کرنے پر اتفاق ہوگیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ محسن نقونی اور وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی جانب سے لوڈشیڈنگ کے معاملات افہام و تفہیم سے آئندہ 48 گھنٹوں میں حل کرنے پر اتفاق ہوا ہے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے گرڈ سٹیشن میں داخل ہوکر بجلی بحال کرنے اور نیشنل گرڈ کو بجلی نہ دینے کی دھمکی کے بعد وزیر داخلہ نے علی امین گنڈا پور سے ٹیلیفونک رابطہ کیا، اس دوران وزیراعلی خیبرپختونخوا نے محسن نقوی کو اپنے تحفظات اور عوامی شکایات کے حوالے سے آگاہ کیا، دونوں شخصیات نے خیبرپختونخوا میں 12 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ پر اگلے دو روز میں مذاکرات اور مشاورت پر اتفاق کیا۔

(جاری ہے)

بتایا گیا ہے کہ ٹیلیفونک گفتگو کے دوران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور وفاقی وزیرداخلہ نے افہام و تفہیم سے باہمی غلط فہمیوں کو دور کرنے پر اتفاق کیا، علی امین گنڈاپور نے محسن نقوی کو گرڈ اسٹیشنز کی حفاظت اور تحفظ کی یقین دہانی کرائی، اس کے جواب میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ پوری کوشش ہے خیبرپختونخوا میں لوڈشیڈنگ کا مسئلہ جلد حل ہو، تمام وفاقی تنصیبات کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے۔

گزشتہ روز وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے نیشنل گرڈ کی بجلی بند کرنے کی دھمکی دی تھی، انہوں نے کہا کہ واپڈا ہمارے صوبے کے ساتھ زیادتی کررہا ہے، وفاقی حکومت اپنی ذمے داری پوری نہیں کررہی، اگر نیشنل گرڈ سے بجلی کم کی گئی تو بجلی بند کردوں گا، جتنا وفاق نے بجٹ پیش کیا اس سے زیادہ ہمارے صوبے کے واجبات رہتے ہیں جو نہیں ادا کیے جا رہے، سی سی آئی سے منظور شدہ صوبے کے واجبات ہمیں نہیں مل رہے، آپ کس طرح بیٹھے ہیں اور کس طرح آپ کو نکالنا ہے مجھے پتا ہے، یہ لوگ مینڈیٹ چوری کرکے حکومت میں بیٹھے ہیں۔

علی امین گنڈا پور نے کہا کہ لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لیے واپڈا کے ساتھ پلان بنایا کہ نقصان والے علاقوں میں سولر لگائیں گے، سولر سسٹم کے لیے 10 ارب روپے مختض کیے جس کے لیے ڈیڑھ مہینے کا وقت مختض کیا، وفاقی وزیر سے ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد رابطہ کیا لیکن کوئی جواب نہ مل سکا، میں نے اویس لغاری کو کل کی پیغام بھیجا لیکن انہوں نے جواب نہیں دیا، وزیراعظم مجھے مجبور کر رہا ہے کہ ان کی حکومت کو دھکے دے کر نکالا جائے، صوبے کا حق بھی لینا ہے اور حق لینے سے کوئی روک نہیں سکتا، حکومت سے دوبارہ بات کریں گے مسائل سے آگاہ کریں گے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں