آئی ایم ایف کے دباو پر ہر چیز پر ہی ٹیکس لگایا جا رہا ہے، فاروق ایچ نائیک

وہ وقت بھی دور نہیں جب قبر پر بھی ٹیکس لگے گا، ابھی آئی ایم ایف کو اس کا پتہ نہیں، کراچی میں قبر کھودنے والے گورکن پر بھی ٹیکس لگنا چاہیے،رہنماءپیپلزپارٹی کا اجلاس میں خطاب

Faisal Alvi فیصل علوی ہفتہ 22 جون 2024 13:24

آئی ایم ایف کے دباو پر ہر چیز پر ہی ٹیکس لگایا جا رہا ہے، فاروق ایچ نائیک
اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔22جون 2024 ) پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر فا روق ایچ نائیک کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے دباو پر ہر چیز پر ہی ٹیکس لگایا جا رہا ہے، وہ وقت بھی دور نہیں جب قبر پر بھی ٹیکس لگے گا،سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیرِ صدارت سینیٹ کی خزانہ کمیٹی کا اجلاس ہوا۔اجلاس میں سینیٹر انوشہ رحمٰن نے کہا کہ کیا قبر پر بھی ٹیکس لگایا جا رہا ہے۔

اس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ابھی آئی ایم ایف کو اس کا پتہ نہیں، کراچی میں قبر کھودنے والے گورکن پر بھی ٹیکس لگنا چاہیے۔چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ٹیکس چھوٹ کا فائدہ فاٹا کو نہیں ہوتا، فاٹا کو ٹیکس چھوٹ کا فائدہ صرف چند لوگوں کو ہوتا ہے۔سینیٹر اخونزادہ چٹان نے سینیٹ کی خزانہ کمیٹی میں تجاویز دیتے ہوئے کہا کہ فاٹا و پاٹا میں ٹیکس چھوٹ کا غلط استعمال ہوتا ہے، ایف بی آر فاٹا و پاٹا کیلئے ٹیکس چھوٹ کی مخالفت کرتا ہے۔

(جاری ہے)

سینیٹر اخونزادہ چٹان کا کہنا ہے کہ وہاں اسٹیل میں ٹیکس چھوٹ کا غلط استعمال ہوتا ہے، فاٹا میں ان پٹ پر 6 فیصد کے بجائے 3 فیصد ٹیکس کر دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ان علاقوں کو انڈسٹری دیں تاکہ سرمایہ دار ترقی کریں، فاٹا و پاٹا کیلئے چار سے 5 سالہ پلان ہونا چاہیے۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے شیر خوار بچوں کے دودھ کے ڈبے پر ٹیکس اور سٹیشنری پر سیلز ٹیکس مسترد کردیا۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس ہوا ، اجلاس میں بچوں کے دورھ کے ڈبے پر ٹیکس سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے ارکان نے تجویز پیش کی شیر خوار بچوں کے دودھ کے ڈبے پر 18 فیصد سیلز ٹیکس نہ لگایا جائے اور خزانہ کمیٹی کی ڈبے کے دودھ پر بھی 18 فیصد سیلز ٹیکس کی تجویز مسترد کردی جائے۔علاوہ ازیں اجلاس میں سٹیشنری پر 10 فیصد سیلز ٹیکس نہ لگانے کی تجویز بھی پیش کی گئی جسے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے سٹیشنری پر سیلز ٹیکس مسترد کردیا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں