وزیرخزانہ کا بجٹ میں اسٹیشنری آئٹمزپرٹیکس نہ لگانے کا اعلان

حکومت ملک کو معاشی مسائل سے نکالنا چاہتی ہے ، ہم بجٹ سے متعلق مثبت تجاویز کا خیرمقدم کرتے ہیں، وفاقی وزیر خزانہ

منگل 25 جون 2024 17:20

وزیرخزانہ کا بجٹ میں اسٹیشنری آئٹمزپرٹیکس نہ لگانے کا اعلان
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 جون2024ء) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بجٹ میں اسٹیشنری آئٹمز پر ٹیکس نہ لگانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسٹیشنری آئٹم پر ٹیکس چھوٹ کو برقرار رکھا گیا ہے،حکومت ملک کو معاشی مسائل سے نکالنا چاہتی ہے ، ہم بجٹ سے متعلق مثبت تجاویز کا خیرمقدم کرتے ہیں، وفاقی حکومت کے اخراجات اور وسائل کے ضیائع کو کم کرنے کیلئے اقدامات کیے جائیں، وفاقی حکومت صوبوں کے ساتھ ملکر وسائل میں اضافے کی خواہشمند ہے۔

قومی اسمبلی اجلاس کے دوران وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ 2024 کی بنیاد وہ ہوم گرائونڈ ریفارم پلان ہے جس کے ذریعے حکومت ملک کو معاشی دیرینہ مسائل سے نکالنا چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس پر عملدرآمد کے لیے اسٹرکچرل ریفارمز بہت ضروری ہیں، میں نے اس حوالے سے اپنی تجاویزات بجٹ تقریر میں تفصیل میں بیان کردی تھیں تاہم میں چاہوں گا کہ معاشی ریفارمز کے کلیدی نکات ایک مرتبہ پھر آپ کے سامنے پیش کروں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اہم نکات میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح کو 13 فیصد تک بڑھانا، ایس او ی ریفارمز، نجکاری، توانائی کے شعبے میں ریفارمز، پرائیوٹ سیکٹر کو مرکزی اہمیت دینا، قیمتوں اور کارکردگی میں بگاڑ پیدا کرنے والی سبسڈیز کا خاتمہ شامل ہے اور حکومت نے اس پلان پر سنجیدگی سے عملدرآمد کا آغاز کردیا ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ایف بی آر میں اصلاحات کا عمل تیز کیا جائے گا، ایف بی آر میں اصلاحات اور اسے ڈیجیٹلائزیشن کیلئے 7ارب روپے رکھے گئے ہیں، تاجروں کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لایا جائے گا، وقت آگیا جو تاجر ایف بی آر کی تاجر دوست سکیم کا حصہ نہیں بنتے ان کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے اخراجات اور وسائل کے ضیائع کو کم کرنے کیلئے اقدامات کیے جائیں، وفاقی حکومت صوبوں کے ساتھ ملکر وسائل میں اضافے کی خواہشمند ہے۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ اراکین قومی اسمبلی کی طرح سینیٹرز نے بھی بجٹ کا بغور جائزہ لیا اور اہم تجاویز پیش کیں، حکومت نے ان میں سے کئی تجاویز پر عمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی تفصیل کے مطابق انکم ٹیکس کے حوالے سے سم بلاک کرنے اور سفری پابندی پر عملدرآمد سے پہلے نان فائلر کو ذاتی طور پر سنوائی کا ایک موقع دیا جائے گا۔

سیکشن 116 کے تحت غیر ملکی اثاثوں اور شریک حیات کے اثاثوں کے ڈیکلئریشن کے بارے میں (جب شریک حیات ٹیکس ادا کرنے والا کا ڈیپنڈنٹ ہو) توسیع شامل کی جائے گی،سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس اور ایف ای ڈی کے لیے ڈیفالٹ سرچارج کی شرح کو بڑھا دیا گیا ہے،اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ انکم ٹیکس تاخیر سے جمع کرانے والوں کے جرمانے میں اضافہ کرنے والے تجویز کو فائلرز کے عادی ہونے سے مشروط کردیا جائے، اگر ٹیکس پیئر نے گزشتہ کسی ایک سال کے دوران بھی اپنا ٹیکس ریٹرن بروقت جمع کروایا ہے تو اس پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ نہیں ہوگا،اسٹیشنری آئٹم پر ٹیکس چھوٹ کو برقرار رکھا گیا ہے،سیلز ٹیکس ایکٹ کے 8ویں شیڈول کے ٹیبل ون کے سیریل نمبر 73 کے تحت ایچ ای وی کے لیے موجودہ ریٹ کو برقرار رکھا گیا ہے،ای ایف ایس 2021 کے تحت لوکل سپلائئز کی زیرو ریٹنگ کو ختم نہیں کیا جائے گا،سیلز ٹیکس اور ایف ای ڈی کیسز کی کمشنر اپیل سے اپیلٹ ٹریبونل کو منتقلی کی تاریخ میں 16 جون 2024 سے 31 دسمبر تک توسع کردی گئی ہے،سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کے مجوزہ سیکشن 25 کی ڈرافٹنگ میں بہتری کی تجویز کو قبول کرلیا گیا ہے،وزیرخزانہ نے کہا کہ ذراعت، تعلیم، صحت کے شعبے حکومت کی ترجیحات میں اہم ہیں، وزیراعظم کی خصوصی ہدایت کے مطابق ان شعبوں میں ہر ممکن تحفظ دینے کی کوشش کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں بلاول بھٹو سمیت جو تجاویز ہیں، خیراتی ہسپتالوں پر سیلز ٹیکس استثنی برقرار رکھنا، پروفیسر کو انکم ٹیکس چھوٹ کی سہولت، ان سب تجاویز کا انتہائی سنجیددگی سے جائزہ لے رہے ہیں اور جس حد تک ممکن ہوسکا اس میں آسانی کریں گے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں