پارٹی الیکشن کیلئے پی ٹی آئی خود وقت مانگتی رہی‘ الزام سپریم کورٹ پر لگا رہے ہیں، چیف جسٹس

سپریم کورٹ میں 13 رکنی فل کورٹ سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت جاری ہے

Sajid Ali ساجد علی پیر 1 جولائی 2024 12:48

پارٹی الیکشن کیلئے پی ٹی آئی خود وقت مانگتی رہی‘ الزام سپریم کورٹ پر لگا رہے ہیں، چیف جسٹس
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 01 جولائی 2024ء ) چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ انٹرا پارٹی انتخابات پر تحریک انصاف خود وقت مانگتی رہی لیکن الزام سپریم کورٹ پر لگا رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت ہورہی ہے جہاں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 13 رکنی فل کورٹ سماعت کررہا ہے، جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل، محمد علی مظہر، عائشہ ملک، اطہر من اللہ، سید حسن اظہر رضوی، شاہد وحید، عرفان سعادت خان اور نعیم اختر افغان فل کورٹ کا حصہ ہیں۔

آج کی سماعت میں الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر بشیر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’میں 4 قانونی نکات عدالت کے سامنے رکھوں گا، پارٹی سرٹیفکیٹس جمع کرانے کے وقت پی ٹی آئی کا کوئی تنظیمی ڈھانچہ نہیں تھا، الیکشن میں سرٹیفکیٹ گوہر علی خان کے دستخط سے جمع کرائے گئے، پی ٹی آئی نے اس وقت انٹرا پارٹی الیکشن قانون کے مطابق نہیں کرائے تھے، جب کہ فارم 66 جمع کراتے وقت پی ٹی آئی کا کوئی ڈھانچہ نہیں تھا‘۔

(جاری ہے)

اس پر جسٹس جمال مندوخیل نے وکیل الیکشن کمیشن سے استفسار کیا کہ ’بتائیں غلطی کہاں اور کس نے کی؟‘ وکیل سکندر بشیر نے مؤقف اپنایا کہ ’کاغذات نامزدگی میں بلینک کا مطلب آزاد امیدوار ہے، پی ٹی آئی نے فارم 66 بائیس دسمبر اور پارٹی سے وابستگی سرٹیفیکٹ 13 جنوری کو جاری کیے، پی ٹی آئی کو پارٹی سے وابستگی سرٹیفیکٹ تو کاغذات نامزدگی کے ساتھ لگانے چاہیئے تھے‘۔

دوران سماعت جسٹس منیب اختر نے پوچھا کہ ’آپ کہہ رہے ہیں سرٹیفیکٹ غلط ہیں کیوں کہ تب تک چیئرمین تحریک انصاف کا انتخاب نہیں ہوا تھا؟‘، جس پر سکندر بشیر نے کہا کہ ’سرٹیفیکیٹ جمع کرواتے وقت جب چیئرمین تحریک انصاف منتخب نہیں ہوئے تو کاغذات نامزدگی درست نہیں، کاغذات نامزدگی میں حامد رضا نے سنی اتحاد کونسل سے وابستگی ظاہر کی، حامد رضا کو بطور چیئرمین سنی اتحاد کونسل اپنے آپ کو ٹکٹ جاری کرنا چاہیئے تھا‘۔

وکیل الیکشن کمیشن نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ ’کاغذات نامزدگی میں حامد رضا نے سنی اتحاد کونسل سے وابستگی ظاہر کی، حامد رضا نے 22 دسمبر کو کاغذات نامزدگی جمع کروائے اور خود کو سنی اتحاد کونسل کا امیدوار کہا، حامد رضا نے کاغذات نامزدگی میں بریکٹ میں لکھا کہ اتحاد تحریک انصاف سے ہے، حامد رضا نے پارٹی سے وابستگی 13 جنوری کو جمع کروائی‘۔

اس موقع پر جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ ’کیا گوہر خان موجود ہیں؟ گوہر آپ آ جائیں، گوہر صاحب پہلی سماعت پر پوچھا تھا کہ پارٹی سرٹیفکیٹ اور ڈیکلریشن جمع کرائے تو آپ نے ہاں میں جواب دیے تھے‘، اس پر بیرسٹر گوہر خان روسٹرم پر آئے اور عدالت کو بتایا کہ ’ہر امیدوار چار چار فارم جمع کرا سکتا ہے، ہم نے دو دو کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے، الیکشن کمیشن نے آپ کو صرف ایک فارم کا ریکارڈ دیا ہے، آپ ای سی پی سے فارم 31 منگوا لیں‘۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں