وزیراطلاعات نے ارکان اسمبلی کو500 ارب روپے دینے کا شاہد خاقان عباسی کا دعویٰ مسترد کردیا

ہمارے سابق ساتھیوں نے غلط اعدادوشمار پیش کئے شاید کتاب غلط پڑھی ہے، یہ ن لیگ کا حصہ رہے، بہتر اقدامات کو سراہنا چاہیے تھا، وزیراطلاعات عطاء اللہ تارڑ کا ردعمل

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 1 جولائی 2024 19:37

وزیراطلاعات نے ارکان اسمبلی کو500 ارب روپے دینے کا شاہد خاقان عباسی کا دعویٰ مسترد کردیا
 اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ یکم جولائی 2024ء) وفاقی حکومت نے ارکان اسمبلی کو 500ارب روپے دینے کا شاہد خاقان عباسی کا دعویٰ مسترد کردیا ہے، وزیراطلاعات  عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ ہمارے سابق ساتھیوں نے غلط اعدادوشمار پیش کئے،شاید کتاب غلط پڑھی ہے، یہ ن لیگ کا حصہ رہے، بہتر اقدامات کو سراہنا چاہیے تھا۔ انہوں نے اپنے ردعمل میں کہا کہ میڈیا ورکرز اور رپورٹرز کیلئے کم از کم اجرت کا اطلاق ہونا چاہیے ،پی بی اے اور اے پی این ایس نے اس حوالے سے یقین دہانی کرائی ہے،پچھلے سال حالات مشکل تھے اس سال مہنگائی میں واضح کمی ہوئی۔

مہنگائی کا بڑا لنک روپے کے استحکام سے ہوتا ہے، روپے کی قدر میں عدم استحکام سے بہت زیادہ نقصان ہورہا تھا، پی ڈی ایم دور میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی سطح مستحکم رہی۔

(جاری ہے)

ٹیکس دینا قومی خدمت میں شامل ہے، ٹیکس کی ادائیگی ہوگی تو معیشت آگے بڑھے گی، ٹیکس نیٹ میں اضافہ کرنا ہے، فائلرز کی تعداد میں اضافہ ہونے سے ٹیکس بیس بڑھے گی۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کے حوالے سے الیکشن ٹربیونلز اور قوامین موجود ہیں۔

الیکشن 2029میں اپنے مقررہ وقت پر ہوں گے، سیاست میں مذاکرات اہمیت رکھتے ہیں، ملک میں عام انتخابات کی گنجائش ہے نہ ہی جواز بنتا ہے، اسٹاک مارکیٹ میں روزانہ کی بنیاد پر تیزی دیکھی جارہی ہے، آنے والے دنوں میں معیشت میں مزید بہتری آئے گی، گریڈ ایک سے 16تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 25فیصد اضافہ کیا گیا۔ ڈسٹری بیوشن کمپنیوں میں انتہاء کی کرپشن تھی جس میں خاطر خواہ کمی ہوئی، ڈسکوز بورڈز میں ماہرین کو لایا جائے گا، وزیر توانائی کل بجلی کے بلوں اور توانائی سے متعلق بریفنگ دیں گے۔

شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل ن لیگ کا حصہ رہے سیاسی جماعت بنانا ان کا حق ہے، حکومت کے بہتر اقدامات کو انہیں سراہنا چاہیے تھا، حکومت نے ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا اور معاشی استحکام کی طرف گامزن کیا۔ یاد رہے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سب سے بڑا مسئلہ بجلی کا ہے ، ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی نجکاری کرنی ہے، اس کو ابھی شروع ہی نہیں کیا، اس کے بارے میں بات ہی نہیں کی جاتی،ایس آئی ایف سی کوئی بیرونی سرمایہ کاری نہیں آرہی۔

حکومت ایم این ایز اور ایم پی ایز میں 500ارب روپے بانٹنے جارہی ہے، ترقیاتی فنڈز کی ایک تہائی رقم براہ راست ارکان اسمبلی کی جیبوں میں جاتی ہے،کیا آپ اس فنڈ کو ایک سال روک نہیں سکتے تھے؟ ایک سال اگر ارکان اسمبلی گلیاں سڑکیں نہ بنائیں تو کیا ترقی نہیں ہوگی؟کیا حکومت کو معلوم ہے کہ اس فنڈ کا کتنے فیصد کرپشن میں جاتا ہے؟ حکومت اخراجات کم کرنے کو تیار نہیں سارا بوجھ تنخواہ دار طبقے پر ڈال دیا گیا، آئی ایم ایف نے اگر تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس لگانے کا کہا ہے تو یہ نہیں کہا تھا کہ ایم این ایز اور ایم پی ایز میں 500ارب روپے بانٹ دیئے جائیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں