عوام کے حقوق کے تحفظ کے لئے جامع قانون سازی ہونی چاہیے ، ارکان قومی اسمبلی کا وفاقی بجٹ پر بحث کے دوران مسائل حل کرنے کی ضرورت پر زور

جمعہ 21 جون 2024 23:21

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 جون2024ء) مختلف جماعتوں کے ارکان قومی اسمبلی نے وفاقی بجٹ 2024-25 پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے اپنے اپنے علاقوں میں گیس، پانی، بجلی، صحت اور تعلیم کے مسائل حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ بجٹ کسی بھی حکومت کے آئندہ مالی سال کے دوران کئے جانے والے اقدامات کی اہم دستاویز ہوتی ہے۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال 2024-25 کے وفاقی بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سنی اتحاد کونسل کے خرم شہزاد ورک نے ادویات اور کتب پر ٹیکس کی مخالفت کی ۔

انہوں نے کہا کہ عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے جامع قانون سازی ہونی چاہیے۔مزدور اور عام آدمی پر بے انتہا بوجھ ہے یہ بجٹ عام آدمی کی زندگی کے لیے کوئی آسانی پیدا کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔

(جاری ہے)

سنی اتحاد کونسل کے اسامہ احمد نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ کہ حکومت کی طرف سے جاری اقتصادی سروے کے مطابق ملک کے کسان نے زرعی شعبے میں 6.25 فیصد کی گروتھ دکھا کر ملکی معیشت کو سہارا دیا مگر بجٹ میں اس کسان اور کاشتکار کے تحفظ کے لیے کوئی اقدامات نظر نہیں آ رہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اس سال ساڑھے آٹھ ہزار ارب روپیہ مقامی قرضوں کے سود پر ادائیگی کرنی ہے۔ شرح سود میں کمی کر کے ہم اس رقم کو ساڑھے تین ہزار ارب روپے تک لا سکتے ہیں۔ شمشیر علی مزاری نے کہا کہ عوام نے ہمیں منتخب کر کے اس ایوان میں بھیجا ہے تاکہ ہم اپنے اپنے حلقوں کے مسائل یہاں پر اجاگر کر سکیں مگر بڑے افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ یہاں سے کھینچا تانی ہے۔

76 سالوں سے ہمارا سفر شروع ہے مگر آج بھی ہم وہیں کھڑے ہیں جہاں سے چلے تھے کوئی فرق نہیں پڑا۔ہمارے ملک معاشی دلدل میں پھنسا ہوا ہے ہمیں اپنے لوگوں کے مسائل حل کرنے کی طرف توجہ دینی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ میرے حلقے کو اگر کچھی کینال سے پانی دیا جائے تو وہاں سات سے اٹھ لاکھ ایکڑ بنجر زمین کو زیر کاشت لایا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ حالات ایسے ہیں کہ اقتدار کسی جماعت کو بھی دے دیا جائے وہ کچھ بھی نہیں کر سکے گا۔

شہروں سے نکل کر اب ترقی کا عمل دیہاتوں میں شروع کیا جائے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ داجل کینال کو ایکسٹینشن دے کر اربوں روپے کا ریونیو حاصل کیا جا سکتا ہے۔سنی اتحاد کونسل کے شاہد احمد نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ملک کے غریب آدمی کو روٹی ،سستی اشیائے ضروریہ، انصاف، صحت اور تعلیم کی سہولیات چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ میرا ضلع کرک ملک کی گیس اور تیل کی ضروریات پوری کرتا ہے مگرلوڈ شیڈنگ کی وجہ سے ہمارے لوگ بہت پریشان ہیں ۔

سنی تحت کونسل کے احسان اللہ ورک نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ہم نے اس ایوان کے رکن کی حیثیت سے یہ حلف اٹھا رکھا ہے کہ ہم آئین اور قانون کی سربلندی کے لیے کام کریں گے مگر یہ بجٹ دیکھ کر یہ نہیں لگتا کہ ہم اپنے حلف کی پاسداری کر رہے ہیں ۔ایکسپورٹرز پر ٹیکس بڑھا کر ملک کی ایکسپورٹس کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔انہوں نے مطالبہ کیاکہ ہمارے اسیر سیاسی رہنماؤں کو رہا کیا جائے ۔

سنی اتحاد کونسل کے رکن ملک انور تاج نے کہا کہ ماضی میں ریلوے،سٹیل ملز، پی آئی اے سمیت تمام ادارے منافع بخش تھے تاہم اب سارے ادارے خسارے میں چل رہے ہیں، اس مالی سال میں ہم نے 9800 ارب روپے ہم نے صرف سود کی مد میں ادا کرنا ہے۔ملک میں امن وامان کی صورتحال تسلی بخش نہیں ہے۔ہمارے دور میں ملک میں 10 ڈیموں پر کام شروع ہوا۔ ہم نے دہشت گردی میں 70 ہزار جانیں کھوئی ہیں لیکن یہ بدامنی ہمارے صوبے میں پھر شروع ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ میں تعلیم وصحت کے لئے مزید رقم رکھی جانی چاہیے۔ سنی اتحاد کونسل کے رکن عبدالطیف نے کہا کہ ہمارے دور میں شرح نمو 6 فیصد تھی تارکین وطن پاکستانی ملک کی خاطر قربانی دیتے ہیں۔چترال میں قدرت نے تمام وسائل رکھے ہیں۔وہاں طویل لوڈ شیڈنگ ہے۔لواری ٹنل کی اپروچ روڈز نامکمل ہیں۔ سہیل سلطان ایڈووکیٹ نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ہم سمجھتے تھے کہ اس بجٹ میں عوام کو ریلیف ملے گا۔

ٹیکس کم ہوں گے۔متوسط طبقے پر مزید ٹیکس کا بوجھ ڈالا گیا اس سے مہنگائی کا طوفان آئے گا۔ملک سے پی ایچ ڈی دانشور باہر جارہے ہیں۔بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے غربت کم نہیں ہوگی یہ پیسے ٹیکنیکل ایجوکیشن اور آن لائن ٹریننگ پر صرف کئے جائیں۔ سنی اتحاد کونسل کے رکن سید شاہ احد علی شاہ نے کہا کہ کے پی میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا سامنا ہے،بل کی عدم ادائیگی پرلوگوں کے کنکشن کاٹے گئے ہیں۔پی ڈبلیو ڈی کا خاتمہ قابل تعریف ہے،بتایا جائے کہ بلز کی عدم وصولی پر کتنے آفیسرزکے خلاف کارروائی کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ عید کے دنوں میں بھی بجلی کا مسئلہ رہا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں