سینیٹ نے سوات اور سرگودھا میں ہجوم کے ہاتھوں مذہب کے نام پر سرعام لوگوں کے قتل کے خلاف قرارداد کی منظوری دیدی

پیر 24 جون 2024 23:49

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جون2024ء) سینیٹ نے سوات اور سرگودھا میں ہجوم کے ہاتھوں مذہب کے نام پر سرعام لوگوں کے قتل کے خلاف قرارداد کی منظوری دیدی۔ پیر کو ایوان بالا کے اجلاس میں قرارداد پاکستان پیپلزپارٹی کی پارلیمانی لیڈر سینیٹر شیری رحمن نے پیش کی۔ قرارداد میں کہا گیا کہ ایوان سوات اور سرگودھا میں مذہب کے نام پر ہجوم کے ہاتھوں سرعام قتل کے واقعات کی شدید مذمت کرتا ہے۔

آئین پاکستان میں انسانی زندگی کو بنیادی حق قرار دیا گیا ہے۔ قرارداد میں کہا گیا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ملک میں مذہبی اقلیتوں اور کمزور طبقات سمیت بسنے والے تمام شہریوں کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنانا چاہئے۔ ایوان خیبرپختونخوا اور پنجاب کی حکومتوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ ان واقعات میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، وفاقی اور صوبائی حکومتیں شہریوں کے تحفظ کے لئے اقدامات کریں۔

(جاری ہے)

ایوان نے اپوزیشن کے احتجاج کے باوجود قرارداد منظور کر لی۔ سینیٹر شیری رحمن نے کہا کہ اپوزیشن کیا چاہتی ہے کہ کیا دہشت گردوں کے خلاف آپریشن نہ ہو؟ میری سمجھ سے بالاتر ہے کہ کیا خیبرپختونخوا میں امن بحال نہیں ہونا چاہئے؟ انہوں نے کہا کہ اپیکس کمیٹی میں فوجی آپریشن کی منظوری تمام وزراء اعلیٰ کی موجودگی میں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ مشکل وقت میں مشکل بجٹ پیش ہوا جس پر ہم نے تنقید بھی کی، کیا پی ٹی آئی ملک دشمن قوتوں کی حمایت کر رہی ہے،کیا مذہب کے نام پر سرعام لوگوں کو سزائیں دینا درست ہے؟ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن چاہتی ہے کہ پاکستان میں امن، استحکام نہ آئے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے سوات میں بھی ایسی صورتحال دیکھنے کو ملی تھی جس پر بینظیر بھٹو شہید نے سوات میں پاکستان کا پرچم لہرانے کا نعرہ لگایا تھا جو ان کا آخری نعرہ ثابت ہوا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں