بیلٹ اینڈ روڈ انویسٹمنٹ فورم کا اعلیٰ سطحی پالیسی ڈائیلاگ کا انعقاد

جمعہ 28 جون 2024 22:27

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 جون2024ء) بیلٹ اینڈ روڈ انویسٹمنٹ فورم کا اعلیٰ سطحی پالیسی ڈائیلاگ جمعہ کو یہاں منعقد ہوا۔ اعلیٰ سطحی پالیسی ڈائیلاگ میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال اور وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، متعلقہ وزراء، پاکستان میں مقیم چین، سعودی عرب، ترکی، قازقستان، ترکمانستان اور ازبکستان کے سفیروں ، سرکاری افسران، ماہرین اور نجی شعبے کے رہنماؤں کے علاوہ چین میں پاکستان کی سابقہ سفیر نغمانہ ہاشمی نے شرکت کی ۔

بیلٹ اینڈ روڈ انویسٹمنٹ فورم پرائیویٹ سیکٹر کی قیادت میں پہلا علاقائی اقتصادی فورم ہے۔ وزارت منصوبہ بندی کی مشاورت سے پاکستان میں چین کے سفارت خانے نے مشترکہ طور پر اس فورم کی میزبانی کی۔

(جاری ہے)

اعلیٰ سطحی ڈائیلاگ میں ایک بلین امریکی ڈالر کے مشترکہ منصوبے کے فنڈ کے قیام، علاقائی اقتصادی زون کے قیام اور علاقائی منڈی کے لئے ادارہ جاتی ڈھانچے کی تعمیر جیسے منصوبوں پر بحث ہوئی۔

یہ فورم اعلیٰ پیشہ وارانہ مشاورتی اور علمی پلیٹ فارم ہے تاکہ کثیر جہتی نجی سرمایہ کاری کو آسان بنایا جا سکے۔ اس سے علاقائی مارکیٹ کی مشترکہ تفہیم کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔سینئر فیلو بیلٹ اینڈ روڈ انوسٹمنٹ فورم ہارون شریف نے کہا کہ یہ فورم ہمارے لئے رائزنگ ایشیا کی صورت میں عالمی اکانومی میں حصہ لینے کا بڑا موقع ہے۔ ایشیا کا کنکٹیویٹی انفراسٹرکچر بہت اچھا ہے لیکن اس کے ذریعے نجی سرمائے کو راغب کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ فورم اس بات پر غور کرے گا کہ اس خطے میں نجی سرمایہ کو کیسے راغب کیا جائے۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے فورم میں شرکت کرنے پر دوست علاقائی ممالک کے تمام سفیروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک بروقت اقدام ہے۔ دنیا ایک بڑی تبدیلی سے گزر رہی ہے۔ 2000 میں عالمی جی ڈی پی میں ایشیا کا حصہ 13 فیصد تھا۔ پچھلے سال یہ 35 فیصد تھا۔

2035 تک عالمی جی ڈی پی میں ایشیا کا حصہ 50 فیصد ہو جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اس خطے کو امن، استحکام اور خوشحالی کا گڑھ بنانا ہے،سی پیک بیلٹ اینڈ روڈ کے فلیگ شپ منصوبوں میں سے ایک تھا، پاکستان کو بہت بڑا مقامی فائدہ ہے،جنوبی ایشیا، چین، وسطی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے درمیان اہم روابط پیدا کرنے ہوں گے، پاکستان شمالی، جنوبی اور مشرقی کنکٹیوٹی کاریڈور بن سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک کے پہلے مرحلے کے تحت ہم نے بڑے بنیادی ڈھانچے کے منصوبے مکمل کئے ۔ نیشنل گرڈ میں 8000 میگاواٹ بجلی شامل کی۔ تھر کوئلہ پاکستان کا سب سے قیمتی وسیلہ ہے جس کی توانائی سعودی تیل کے برابر ہے۔ بدقسمتی سے 2018 کے بعد توازن برقرار نہیں رکھا جا سکا۔ اجلاس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک فیز 1 انفراسٹرکچر کے بارے میں تھا، یہ انفراسٹرکچر سڑک، بجلی اور بندرگاہوں پر مبنی تھا ، سی پیک کا دوسرا مرحلہ اس بنیادی انفراسٹرکچر سے سرمایہ کاری راغب کرنے سے متعلق ہوگا۔

اعلیٰ سطحی پالیسی ڈائیلاگ کے منتظمین نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری بی آر آئی کے تحت چھ اہم راہداریوں میں سے ایک ہے۔ گزشتہ ایک دہائی کے دوران 35 بلین ڈالر سے زیادہ کی فنانسنگ کے ساتھ، سی پیک نے پاکستان کے جنوب میں گوادر بندرگاہ کو کامیابی کے ساتھ تبدیل کر دیا ہے، کئی پاور پلانٹس بنائے ہیں اور پاکستان کو مغربی چین میں کاشغر سے سڑک کے ذریعے منسلک کیا ہے۔ اس کے علاوہ چینی اور دیگر سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لئے چار اقتصادی زون قائم کئے جا رہے ہیں۔ بی آر آئی کے اگلے دس سال یہ دیکھنے کے لئے اہم ہوں گے کہ کنکٹیویٹی انفراسٹرکچر سے فائدہ اٹھانے کے لئے ممالک نجی سرمایہ کاری کو کس طرح راغب کرنے کا انتظام کرتے ہیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں