زراعت کی ریسرچ میں دنیا سے ہم بہت پیچھے ہیں ،رانا تنویرحسین

ٴسید حسین طارق کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی کا اجلاس،وزارت کے حکام اور چیئرمین پی اے آرسی کی بریفنگ

جمعرات 4 جولائی 2024 22:27

زراعت کی ریسرچ میں دنیا سے ہم بہت پیچھے ہیں ،رانا تنویرحسین
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 جولائی2024ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ میں وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے بتایا کہ زراعت میں ریسرچ کے کام کے حوالے سے ہم دنیا سے بہت پیچھے ہیں ریسرچ کے منصوبوں کے فنڈز میں آضافہ ہونا چاہیے چینی اور کھاد کی سمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے کام ہو رہا ہے .کمیٹی کو وزارت کے حکام اور چیئرمین پی اے آر سی ڈاکٹر غلام محمد علی نے اپنے اداروں کے حوالے سے بریفننگ دی۔

قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سید حسین طارق کی زیر صدارت این اے آر سی ہیڈ کوارٹر میں منعقد ہوا کمیٹی کے اجلاس میں اراکین کمیٹی رشید احمد خان ،راو محمد اجمل ،رانا محمد حیات خان ،ندیم عباسں ،چوہدری افتخار نزیر ،سید جاوید علی شاہ جیلانی ،ذوالفقار علی بین،مسسز فرخ خان،اسامہ حمزہ ،محمد امیر سلطان کے علاؤہ سیکرٹری نیشنل فوڈ سیکیورٹی فخر عالم اور چیئرمین پی اے آر سی ڈاکٹر غلام محمد علی نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کے اجلاس میں وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ رانا تنویر حسین نے کہا کہ زراعت کی ترقی کے لیے ملکر کام کرنا ہو گا زراعت کی ترقی کے لیے جو مثبت تجاویز آئیں گیںان کا خیر مقدم کریں گے انہوں نے کہا کہ ریسرچ میں پاکستان بہت پیچھے ہے ریسرچ کے اداروں کو فنڈز دینے چاہئیں تاکہ بہتر ریسرچ ہو سکے ہمارے پاس افسران کی بھی کمی ہے انہوں نے کہا کہ چینی کی سمگلنگ ہونے کی وجہ سے چینی کا ریٹ بڑھ جاتا ہے چینی اور کھاد کی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے کام ہو رہا ہے ہماری کوشش ہوتی ہے کہ کھاد اور چینی کا ریٹ جو طے ہوتا ہے اس کے حساب سے پورے ملک میں فراہم کی جائے۔

رکن کمیٹی افتخار نذیر نے کہا کہ ہماری زراعت کی گروتھ 6.25 فی صد ہے یہ ملک زراعت کی وجہ سے چل رہا ہے ریسرچ کے لیے فنڈز بہت کم ملتے ہیں ان فنڈز میں اضافہ ہونا چاہیے۔الو کا اچھا بیج کسانوں کو فراہم کیا جائے۔ این اے آر سی نے سیڈ کے لیے بہت کام کیا ہے ان کو سپیشل فنڈز ملنے چاہییں۔ رکن کمیٹی جاوید علی شاہ نے کہا کہ سیڈ کے حوالے سے کوئی فارمولا سامنے آنا چاہیے۔

رکن کمیٹی رانا محمد حیات نے کہا کہ جعلی کمپنیاں ہیں جو کسانوں کا بیڑہ غرق کر رہی ہیں ان پر پابندی لگائی جائے ،جعلی بیج فراہم کرنے والوں کو سخت سزا ملنی چاہیے۔چیئرمین کمیٹی حسین طارق نے کہا کہ اس حوالے سے قانون سازی ہو رہی ہے۔سیکرٹری وزارت فخر عالم نے کہا کہ آرڈیننس کو قانونی شکل دے رہے ہیں جس کے بعد یہ معاملہ حل ہو جائے گا۔ راؤ محمد اجمل نے کہا کہ یورپی ممالک میں پاکستان کے چاول پر پابندی ہے پاکستانی چاول کی پوری دنیا میں بڑی مانگ ہے، چاول کی ایکسپورٹ پر حکومت کو خصوصی توجہ دینی چاہیے۔

کپاس کی پیداوار میں بھی ہم بہت پیچھے ہیں اس طرف بھی توجہ دی جائے۔ندیم عباس نے کہا کہ عام کسان کو ریسرچ کا فائدہ ملنا جاہیئے۔چیئرمین پی اے آر سی ڈاکٹر غلام محمد علی نے کہا کہ بائیؤ ٹیکنالوجی کا منصوبہ 612 ملین گندم کا منصوبہ 30 ملین گنا کا منصوبہ 9؛ملین چاول کا منصوبہ 3 ملین پر مشتمل ہے پچھلے سال ریسرچ کے لیے 3 سو ملین روپے کے فنڈز ملے تھے جن میں سے زیادہ تنخواہوں اور دیگر اخراجات کی مد میں خرچ ہو جاتے ہیں این اے آر سی 2.6 ارب روپے کی لاگت سے 11 منصوبوں پر کام کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت سپورٹ کرے تو ریسرچ کیلئے باہر سے پیسہ لا سکتا ہوں۔سیکرٹری فخر عالم نے کہا کہ این اے آر سی کی زمین کی لیز کیلئے چیئر مین سی ڈی اے اور وزارت داخلہ کے حکام سے بات کرونگا۔اسامہ حمزو نے کہا کہ کھاد کی قیمتیں اسمان پر ہیں ، کسانوں کو سرمایو کاروں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے، اگر اگلے سال کسان نے گندم کاشت نہ کی تو کیا ہو گا چیئر مین کمیٹی سید حسین طارق نے کہا کہ اس سال ہماری گندم کی فصل اچھی ہوئی ہے جس میں موسم نے بھی ہمیں سپورٹ کیا، کاٹن میں بھی یہی ہوا ہے، اسمبلی میں کاٹن پالیسی پر بھی بات ہوئی ہے۔

اگلی مرتبہ سب سے مشاورت کرکے میٹنگ کرینگے۔ ہم ملک میں زراعت کی ترقی کیلئے ملکر اپنا کردار ادا کرینگے۔زراعت ہماری ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، ہماری غلط پالیسیوں کی وجہ سے زراعت کو نقصان پہنچا۔ اجلاس میں سیڈ ترمیم بل 2024 اور ریسرچ کے حوالے سے ایجنڈے کو موخر کر دیا گیا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں