50 ہزار سے زائد نوکریاں شہری سندھ کے نوجوانوں کے حقوق سلب کر کے جس طرح اپنے جیالوں میں تقسیم کی جارہی تھیں اس پر عدالتی فیصلے نے زرا ٹھرو کی مہرثبت کردی، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی

پیر 1 جولائی 2024 22:30

50 ہزار سے زائد نوکریاں شہری سندھ کے نوجوانوں کے حقوق سلب کر کے جس طرح اپنے جیالوں میں تقسیم کی جارہی تھیں اس پر عدالتی فیصلے نے زرا ٹھرو کی مہرثبت کردی، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 جولائی2024ء) طویل عرصے کے بعد انصاف ہم تک رینگتا ہٴْوا پہنچا ہے گزشتہ روزکے آنے والے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو خوش آئنداور تاریخ ساز قرار دیتے ہیں 50 ہزار سے زائد نوکریاں شہری سندھ کے نوجوانوں کے حقوق سلب کر کے جس طرح اپنے جیالوں میں تقسیم کی جارہی تھیں اس پر عدالتی فیصلے نے زرا ٹھرو کی مہر ثبت کردی، ان خیالات کا اظہار متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے چیئرمین ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے مرکزی دفتر پاکستان ہاؤس میں منعقد پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے مزید کہا کہ ہمارا روز اول سے مطالبہ ہے کہ پاکستان میں بسنے والی تمام قومیتوں کو برابر کا وفادار اور برابر کا حقدار سمجھا جائے مگر ملک کی تقسیم کرنے والوں نے بانیان پاکستان کی اولادوں پر زِندگی تنگ کرنے کے لئے تمام حربے استعمال کیئے، پاکستان ٹوٹنے کے بعد اداروں کو قومیائے جانے کے نام پر جاگیرداروں اور وڈیروں کے حوالے کر دیا گیا، ذولفقار علی بھٹو کی پنجاب میں واضح اکثریت ہونے کے باوجود صرف سندھ میں کوٹہ سسٹم نافذ کرنا نسل پرستانہ سوچ کا عکاسی تھا، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا مزید کہنا تھا کہ پچھلے پچاس سالوں سے پھیلی مایوسی کے سبب شہری سندھ کا نوجوان طبقہ سرکاری ملازمتوں پر حاصل شدہ حق سے دستبردارہو چکاتھا حالانکہ ملک کے آئین اور قانون کے مطابق ایک سے پندرہ گریڈ کی نوکریاں مقامی افراد کو دی جانی چاہئیں جس پر پچاس سالوں میں جعلی ڈومیسائل بنا کر 80 فیصد نوکریاں ہڑپ کرلی گئیں اتنے عرصے میں جو کچھ ہوا وہ سوچی سمجھی سازش اور منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا، پاکستان کی تقسیم دراصل کوالٹی اور تعداد کے توازن کو بگاڑ کر جاگیردار طبقے کو طاقت کا منبع بنانے کے لئے تھی، کوٹہ سسٹم اور اٹھارویں ترمیم نے بے رحمانہ طریقے سے جاگیردارانہ نظام کو تقویت بخشی اس نظام سے فائدہ ہونا ہوتا تو آج پاکستان تعلیمی میدان میں نائیجیریا سے مقابلے پر نہیں ہوتا مزید یہ کہ سندھ میں تعلیمی نظام کی زبوں حالی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، آج سندھ میں جمہوریت بھی دم توڑتی دیکھائی دے رہی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ کل کے عدالتی فیصلے سے اِس شہر میں بسنے والی بانیان پاکستان کی اولادوں کے ساتھ ہونے والے ناروا سلوک میں کسی حد تک کمی توقع کی جاسکتی ہے پچاس سالہ تاریخ میں پہلی بار مہاجروں کے لئے ٹھندی ہوا کی جھونکے کی مانند عدالتی فیصلے نے امید کی نئی کرن جگائی ہے، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے اعلی عدلیہ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کوٹہ سسٹم، جعلی ڈومیسائل سمیت آرٹیکل 140 / اے پر دیئے جانے والے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد نا ہونے پر چیف جسٹس سوموٹو ایکشن لیں اور ساتھ ساتھ ایم کیو ایم پاکستان یہ مطالبہ بھی کرتی ہے کہ جنوبی پنجاب اور جنوبی خیبر پختون خواہ سیکرٹریٹ کی طرح سندھ کے شہری علاقوں کا بھی سیکرٹریٹ قائم کیا جائے۔

(جاری ہے)

سینئر مرکزی رہنمائ ڈاکٹر فاروق ستار نے پریس کانفرنس سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم میرٹ کے قتل کی راہ میں حائل ہوگئی، ایم کیو ایم انصاف کے تقاضے کو پورا کرنے پر ہائی کورٹ کی شکرگزار ہے، یہ مردم شماری کے بعد دوسری کامیابی ہے پہلی بار کراچی کی آبادی 33 فیصد سے بڑھ کے سندھ کی کل آبادی کا 37 فیصد ہوگئی جوکہ یقینی طور پر شہر کے حقوق واپس لینے کی جانب پہلا قدم ثابت ہو ئی مردم شٴْماری میں کراچی کی آبادی کو بازیاب کروانا اور کل کے عدالتی فیصلے نے ایم کیو ایم کی کامیاب جد و جہد کو ایک نئی جلا بخش دی ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ کوٹہ سسٹم نے سندھ کی دو بڑی اکائیوں کے درمیان خلیج پیدا کی جس کا فائدہ غریب اور مظلوم سندھیوں کو بھی نہیں ہوسکا اِس بدترین ظالمانہ قانون کا نقصان دونوں قومیتوں کو پہنچا، اب ایم کیو ایم اپنے اصل کی جانب دوبارہ لوٹ رہی ہے ایک بار پھر کوٹہ سسٹم اور جاگیردارانہ نظام کے خلاف اپنی جد و جہد کا آغاز کرنے جارہی ہے جس کے لئے آئینی، قانونی اور تمام دستیاب طریقوں پر عمل کیا جائے گا، ایم کیو ایم شہری سندھ کے تمام حقوق کے اپر سخت نگرانی کرتے ہوئے ہر قسم کی دھاندلی کے سامنے سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوگی۔

اس موقع پر سینئر مرکزی رہنمائ نسرین جلیل، انیس احمد قائم خانی، سید امین الحق اور اراکین قومی و صوبائی اسمبلی بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔#

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں