کراچی ،ہیومن سیٹلمنٹ اتھارٹی میں کرپشن عروج پرپہنچ گئی

ترقیاتی اسکیموں میں رد و بدل اور جعلسازی پانچ کروڑ روپے مالیت کی دو اسکیموں کی بندر بانٹ اپنے من پسند افراد میں تقسیم کی گئی ،ذرائع

جمعہ 21 جون 2024 23:11

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 جون2024ء) سندھ میں محکمہ جاتی سطح پر سرکاری ٹھیکوں کے معاملات میں رد و بدل اور جعلسازی من پسند ٹھیکہ داروں کو نوازے جانے کا انکشاف ہوا ہے سندھ پبلک پروکیومنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (سیپرا) کے قواعد و ضوابط کی سنگین خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ من پسند ٹھیکیداروں کو نوازنے کے لیے مقابلے میں انے والے معروف فرمز جو کہ سب سے کم ریٹ تھا انہیں نہ صرف نظر انداز کیا گیا بلکہ سیپر بڈ ایولیشن رپورٹ میں سے بھی خارج کیا گیا ڈی جی اور چیف انجینئر کو اگاہ کرنے کے باوجود ایکس این اور اے ڈبل ای افیسر بوگس ٹینڈر کوکلین چیٹ دلانے میں کامیاب متاثرہ کنٹریکٹر .حال ہی میں ہیومن سیٹلمنٹ اتھارٹی (سابقہ سندھ کچی ابادی اتھارٹی حکومت سندھ) کی جانب سے پانچ کروڑ روپے مالیت کے دو ٹیکے ایسی کمپنیوں کو دیے گئے ہیں جس کے بارے میں ذرائع کا دعوی ہے کہ ان کمپنیوں نے نہ صرف ریٹ ظاہر نہیں کیے بلکہ بغیر اسٹیمپ اور دستخط کے ہی اپنی کوٹیشن جمع کرائی تھی ذرائع کے مطابق ہیومن سیٹلمنٹ اتھارٹی , حکومت سندھ کی جانب سے ایک ٹھیکہ یو ار انجینئرنگ ورکس نامی کمپنی کو ایوارڈ کیا ہے جو کہ ضلع بے نظیر اباد کے علاقے سکرنڈ میں نکاسی اپ کی لائن اور سڑک کی تعمیر کے حوالے سے ہیں جبکہ یہ ٹھیکہ 2 کروڑ 49 لاکھ روپے سے زائد پر فائنل کیا گیا ہے اسی طرح دوسرا ٹھیکہ مہران شاہ بابر اینڈ برادر کمپنی کو ایوارڈ کیا گیا ہے جو کہ کچی ابادی ٹیکری اور گریس ماڑی پور کالونی کراچی میں نکاسی اپ کی لائن اور سڑک کی تعمیر سے متعلق ہے جبکہ یہ ٹھیکہ بھی 2 کروڑ 49 لاکھ روپے سے زائد پر فائنل کیا گیا ہے حالانکہ انہی ٹھیکوں کے لیے بعض کمپنیوں نے ایک کروڑ 90 لاکھ روپے سے ایک کروڑ 50 لاکھ روپے تک کے ریٹ دے رکھے تھے ۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق دونوں ٹھیکوں کی بڈز میں من پسند ٹھیکیداروں کی کمپنیوں کو نوازنے کے لیے دونوں کمپنیوں کو اس انداز سے ایڈجسٹ کیا گیا ہے کہ جس کو دیکھ کر واضح ہو جاتا ہے کہ اس میں کسی صورت بھی سندھ پبلک پروکیومنٹ ریگولٹری اتھارٹی( سیپرا ) کے قواعد و ضوابط پر عمل درامد نہیں کیا گیا ہے،ذرائع کے مطابق ایک من پسند کمپنی کو ایک ٹینڈر میں کم سے کم ریٹ دینے والی کمپنی ظاہر کیا گیاتو دوسرے ٹینڈر میں دوسری کمپنی کو کم ریٹ دینے والی کمپنی بنا دیا گیا ہیجبکہ حقیقی معنوں میں جن کمپنی نے کم سے کم ریٹ دیے تھے انہیں نہ صرف نظر انداز کر دیا گیا بلکہ سیپرا بڈ ایولیشن رپورٹ سے بھی خارج کیا گیا ۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں