پنجاب میں کسان کارڈ کیلئے 2 لاکھ 20 ہزار سے زائد درخواستیں موصول ہوچکیں

گرین ٹریکٹراسکیم کیلئے کاشتکار کے پاس کسان کارڈ کا ہونا لازمی ہے، چھوٹے کاشتکاروں کو گرین ٹریکٹرز70 فیصد سبسڈی پر دیئے جائیں گے۔ وزیرزراعت پنجاب سید عاشق حسین کرمانی

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 1 جولائی 2024 18:41

پنجاب میں کسان کارڈ کیلئے 2 لاکھ 20 ہزار سے زائد درخواستیں موصول ہوچکیں
لاہور ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ یکم جولائی 2024ء) وزیراعلیٰ پنجاب کے ویژن کے مطابق ٹرانسفارمنگ پنجاب ایگریکلچر پلان کی ٹائم لائنز پر من و عن عمل درآمد کیا جائے۔ موجودہ حکومت کا کسان پیکج زرعی ترقی اور کاشتکاروں کی خوشحالی کے لیے انتہائی ناگزیر ہے۔ ان خیالات کا اظہار وزیر زراعت و لائیو سٹاک پنجاب سید عاشق حسین کرمانی نے ایگریکلچر ہاؤس لاہور میں منعقدہ اعلی سطحی اجلاس کی صدارت کے دوران کیا۔

اس موقع پر بریفنگ کے دوران وزیر زراعت و لائیو سٹاک پنجاب کو بتایا گیا کہ اب تک کسان کارڈ کے لیے 2 لاکھ 20 ہزار سے زائد درخواستیں موصول ہوئی ہیں جن کی سکروٹنی کے بعد 1 لاکھ 5 ہزار درخواستیں  منظورکی جا چکی ہیں۔ وزیر زراعت و لائیو سٹاک پنجاب سید عاشق حسین کرمانی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کاشتکاروں کی راہنمائی کے لیے کسان کارڈ کی تشہیری مہم کو مزید بہتر اور تیز کیا جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کسان کارڈ کے حصول کے لئے جن موضع جات کا ریکارڈ ابھی تک کمپیوٹر رائزڈ نہیں ہوا وہاں فزیکل ویریفکیشن کے ذریعے کاشتکاروں کا اندراج عمل میں لایا جائے۔ صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کسان کارڈ کے لیے رجسٹرڈ ڈیلرز کی رجسٹریشن کا عمل جلد از جلد مکمل کیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے ویژن کے مطابق چھوٹے کاشتکاروں کو گرین ٹریکٹرز 70 فیصد سبسڈی پر فراہم کیے جائیں گے۔

اس کے علاوہ وزیر اعلیٰ پنجاب گرین ٹریکٹر سکیم کی ڈلیوری سے قبل ٹریکٹرز کی رجسٹریشن ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ میں کرائی جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ گرین ٹریکٹر سکیم کے حصول کے لیے کاشتکاروں کے پاس کسان کارڈ کا ہونا لازمی ہے۔ صوبائی وزیر زراعت نے مزید کہا کہ اگر دوسرے صوبوں کو کسان کارڈ یا اس جیسی اسکیم کے متعلق راہنمائی درکار ہو  تو وہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے دفتر سے رابطہ کر سکتے ہیں۔

وزیر زراعت پنجاب و لائیو سٹاک سید عاشق حسین کرمانی نے ٹرانسفارمنگ پنجاب ایگریکلچر پلان  کی مانیٹرنگ کے لیے ایک ڈیش بورڈ تشکیل دینے اور کینولا، تل اور سویا بین کے زیر کاشت رقبے اور پیداوار میں اضافہ کے لیے مکمل پلان پیش کرنے کی ہدایت کی۔ اس موقع پر سیکرٹری زراعت پنجاب افتخار علی سہو نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے ویژن کے تحت زرعی ترقی اور کاشتکاروں کی خوشحالی کے لیے متعارف کرائے گئے منصوبوں کے اہداف کا حصول یقینی بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ 64 ارب روپے کی خطیر رقم سے صوبہ میں زرعی ترقی کے لیے متعدد منصوبوں پر عمل درآمد جاری ہے۔ سیکرٹری زراعت پنجاب نے متعلقہ افسران کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ تمام منصوبوں کی دی ہوئی ٹائم لائن کے مطابق رئیل ٹائم مانیٹرنگ کی جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ تمام منصوبوں کی ہر وقت تکمیل ہماری بنیادی ذمہ داری ہے۔ تمام منصوبوں کی تکمیل میں شفافیت، معیار اور معیاد کی مانیٹرنگ کی جا رہی ہے۔


   اجلاس میں سپیشل سیکرٹری زراعت شہنشاہ فیصل عظیم،  ایڈیشنل سیکرٹری زراعت پلاننگ کیپٹن(ر) وقاص رشید، ڈائریکٹر جنرل زراعت اصلاح آبپاشی ملک محمد اکرم، کنسلٹنٹ محکمہ زراعت پنجاب ڈاکٹر محمد انجم علی اور ڈائریکٹر جنرل زرعی اطلاعات پنجاب نوید عصمت کاہلوں سمیت اربن یونٹ کے نمائندگان نے شرکت کی۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں