بزنس مین فورم اور سرحد چیمبر نے وفاقی بجٹ کو تاجر اور عوام کش قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا

پیر 24 جون 2024 23:46

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جون2024ء) بزنس مین فورم کے لیڈر سینیٹر الیاس احمد بلور اور سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر فواد اسحق نے تاجر رہنمائوں کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران آئندہ سال کے مالیاتی بجٹ 2024-25ء کو آئی ایم ایف ڈیکٹیڈ ،ْ تاجر اور عوام کُش بجٹ اور صنعتوں اور ایکسپورٹ کے تابوت میں آخری کیل ٹھونکنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے یکسر مسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ حکومت نے آئی ایم ایف کی سخت شرائط کی پیروی کرتے ہوئے بجٹ تیار کرکے پیش کیا جس میں ٹیکسوں کی شرح میں اضافے کے ساتھ ساتھ نئے ٹیکسوں کی بھرمار کی گئی ہے ۔

سرحد چیمبرا ور تاجر برادری وفاقی بجٹ میں ٹیکسوں میں ہوشربا اضافہ کسی صورت بھی تسلیم نہیں کرے گی اور نافذ العمل نہیں ہونے دیں گی اور ان کے خلاف مربوط حکمت عملی کے تحت ہر قدم اٹھایا جائے گا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بجٹ سال 2024-25ء کا بنیادی مقصد ملکی معیشت ،ْ کاروبار ،ْ تجارت اور صنعتوں کو مزید برباد اور خطرہ میں ڈال دیا ہے ۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے سرحد چیمبر کے صدر فواد اسحاق نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کو ٹیکسوں کی اشد ضرورت ہے لیکن موجودہ ٹیکس گزاروں پر اضافی بوجھ ڈالنے کی بجائے نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانا چاہئے نا کہ ٹیکسوں کی بھرمار کرکے تاجر برادری کی مشکلات کو مزید میں اضافہ کیا جائے ۔

سرحد چیمبر کے صدرفواد اسحق نے کہا کہ ہم نے حکومت کی جانب سے لانچ کی گئی تاجر دوست سکیم کو پارلیمنٹ آف پاکستان سے 20 سالوں کیلئے منظور کرنے اورتاجروں کو یہ گارنٹی دینے کہ اس سکیم کے بعد مزید ٹیکس نہیں لگائے جائیں گے کی تجویز پیش کی تھی لیکن سکیم کو جب بجٹ کاغذات کا حصہ بنایاگیا تویہ سکیم تاجر دشمن سکیم ثابت ہوئی ہے جسے کسی بھی صورت تسلیم نہیں کیا جائے گا ۔

سرحد چیمبر کے صدر فواد اسحق نے کہا کہ ایکسپورٹ میں ٹیکسوں میں ہوشربا اضافہ کیاگیا جو کہ ملکی معیشت کے لئے کافی نقصان د ہ ہے حتیٰ کہ آرڈرز ایڈوانس لینے پر بھی سیلز ٹیکس نافذ کیاگیا ہے جو کہ تجارت و کاروبار دشمن پالیسی کی عکاسی کرتا ہے ۔ سرحد چیمبر کے صدر فوامد اسحق نے IPPs کو ملکی معیشت کے لئے ناسور قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی خزانہ سے IPPs کو 2200 ارب روپے کی خطیر رقم کیپسٹی کی مد میں ادائیگی کی گئی ہے جبکہ آئندہ سال بھی IPPsکو کیپسٹی کی مد میں2800 ارب روپے دیئے جائیں گے جو پاکستان ،ْ اس کی عوام اور کاروباری طبقہ اور ٹیکس ادا کرنے کے والوں کے ساتھ زیادتی و ناانصافی ہے ۔

سرحد چیمبر کے صدرفواد اسحق نے کہا کہ پیسکو کے کل لائن لاسز 102ارب روپے ہیں جبکہ وفاقی حکومت کے ذمہ خیبر پختونخوا کی بجلی کے مد میں 1.8 ٹریلین روپے بقایا جات ہیں اگر 102 ارب روپے کو ایڈجسٹ کیا جائے اور بقایاجات صوبے کوواپس کئے جائیں تو صوبے کی تقدیر بدل سکتی ہیں ۔ بزنس مین فورم کے لیڈر سینیٹر الیاس احمد بلور نے پاکستان کی عوام اور بزنس کمیونٹی ٹیکس دینا چاہتی ہیں لیکن ٹیکسوں کی شرح میں کمی لانے اور اضافی ٹیکسوں کا بوجھ ڈالنے کی بجائے نئے لوگوں کوٹیکس نیٹ میں لانے کی اشد ضرورت ہے ۔

انہوں نے بجٹ سال 2024-25ء کو تاجر دشمن قرار دیتے ہوئے اسے یکسرمسترد کرنے کا اعلان کیا ہے اور کہاہے کہ ایکسپورٹ پر 2فیصد ٹیکس عائد کر نا انتہائی ناجائز ہے جس سے بات واضح ہوتی ہے کہ حکومت ایکسپورٹ کرنا ہی نہیں چاہتی ہے ۔ بزنس مین فورم کے لیڈر سینیٹر الیاس احمد بلور نے کہا کہ IPPs جن لوگوں نے بنائی ہے ان کو اربوں روپے کا فائدہ ہو ا ہے ۔ انہوں نے IPPs ایگریمنٹس پر نظرثانی کرنے کا مطالبہ کیا ہے اورملک و معیشت کو اس ناسور سے چھٹکارا دلانے پر زور دیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی جانب سے بجلی صارفین پر فکسڈ ٹیکس کے نفاذ کو ناجائز اور غیر منصفانہ قرار دیا ہے اسے فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ بزنس مین فورم کے لیڈر سینیٹر الیاس احمدبلور نے کہا کہ موجودہ وفاقی وزیر برائے خزانہ کو بجٹ کے حوالے سے کوئی سمجھ بوجھ نہیں ہے جو کہ امریکہ سے امپورٹ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 35 لاکھ ٹن گندم پنجاب کے گوداموں میں رکھ کر عوام پر مہنگا آٹا فروخت کیاگیا جو کہ ظلم و ناروا ہے ارو کافی زیادتی ہے ۔

انہوں نے گندم کی مصنوعات کی ایکسپورٹ کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ سرحد چیمبر کے صدر فوا اسحق نے ایک سوال کے جواب میں کہا ہے کہ گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیاگیا جبکہ خیبر پختونخوا جوگیس کی پیداوار میں سرپلس ہے کو RLNG باسکٹ میں ڈال دیا گیا ہے جو کہ کسی صورت بھی قابل قبول نہیں ہے ۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ اگرگیس کی قیمتوں میں اضافہ اسی رفتار سے برقرار رہا تو وہ پھر صنعتیں ایندھن کے دیگر ذرائع استعمال کرنے پر مجبور ہوجائیں گے ۔

انہوں نے پشاور میں پانی کی سطح پر کمی آنے پر بھی کافی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ بزنس مین فورم کے لیڈر سینیٹر الیاس احمد بلور نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے FBR کو 12000 ارب روپے کا ٹیکسوں کا ہدف دیا ہے جو کہ حاصل کرنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے اور اتنی بڑی ٹیکسوں کی وصولیوں سے عوام اور بزنس کمیونٹی کی کمر توڑ دی جائے گی۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پالیسیوں کو ٹھیک کیا جائے اور انہیں تجارت و کاروبار اور تاجر دوست بنایا جائے۔انہوں نے اس موقع پر تجویز پیش کی ہے کہ 212 سمگلنگ ہونیوالے آئٹمز کی ڈیوٹیز اور ٹیرف کو افغانستان اور ایران کے برابر کردیا جائے تو سمگلنگ کا از خود خاتمہ ہوجائے گا۔ اس سے قبل انجمن تاجران کے صدر شوکت علی خان نے بھی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے جوٹیکس لگائے ہیں ۔

تاجر برادری اس سے ڈبل دینے کے لئے تیار ہیں لیکن رشوت نہیں دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ٹیکس پاکستان میں کاروبار ی طبقہ اور عوام سے برطانیہ والے ٹیکس لئے جا رہے ہیں لیکن صومالیہ والی سہولیات بھی نہیں دی جا رہی ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں تاجروں کو بھتہ کی کالیں آرہی ہیں جبکہ سیکورٹی کے لئے حکومت اور اداروں کو درخواست کرتے ہیں تو وہ کیمرے لگانے کا مشورہ دیتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ طورخم کے راستے سمگلنگ میں تمام ادارے ملوث ہیں۔ پریس کانفرنس کے دوران سرحد چیمبر کے سینئر نائب صدر ثناء اللہ خان ،ْ نائب صدر اعجاز خان آفریدی ،ْ انجمن تاجران خیبر پختونخوا کے صدر شوکت علی خان ،ْ تاجر انصاف کے صدر شاہد خان ،ْ تاجر اتحاد پشاور کینٹ کے صدر مجیب الرحمان ،ْ ایف پی سی سی آئی کے سابق صدر غضنفر بلور ،ْسرحد چیمبر کے سابق صدور ملک نیاز احمد ،ْ فیض محمد فیضی ،ْ ریاض ارشد ،ْذوالفقار علی خان ،ْ شیرباز بلور ،ْ سابق سینئر نائب صدور ضیاء الحق سرحدی ،ْ عمران خان مہمند ،ْ شاہد حسین ،ْ سابق نائب صدر عنایت خان ،ْ انڈسٹریلسٹ ایسوسی ایشن پشاور کے صدر ایوب زکوڑی ،ْ ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین عفاف علی خان ،ْ پرویز خان خٹک ،ْ منور خورشید ،ْمحمد اسماعیل صافی ،ْ قراة العین اور ندیم رئوف ،ْ صدر گل ،ْ احسن اللہ ،ْ فیض رسول ،ْ احسان اللہ مہمند ،ْ اشتیاق پراچہ ،ْ مختلف بازاروں اور تاجر تنظیموں کے رہنماء ،ْ صدور ،ْ جنرل سیکرٹریز ،ْ عہدیداران ،ْ صنعت کار اور امپورٹرز اور ایکسپورٹرز کثیر تعداد میں موجود تھے ۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں