منرل ایسوسی ایشن خیبر پختونخوا نے حکومت کی جانب سے معدنیات پر ٹیکس میں اضافے کو مسترد کردیا

جمعہ 28 جون 2024 22:16

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 جون2024ء) منرل ایسوسی ایشن خیبر پختونخوا نے حکومت کی جانب سے معدنیات پر ٹیکس میں اضافے کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں اور وزیر اعلی صوبے کی ترقی اور سٹیک ہولڈرز کے بہتر مفاد کی خاطر ہمارے ساتھ ملاقات کر یں تاکہ ہم انہیں اپنے گزارشات سے اگاہ کر سکیں بصورت دیگر صوبہ گیر احتجاج پر مجبور ہونگے پشاور پریس کلب میں منرل ایسوسی ایشن صدر ڈاکٹر افسر خان، جنرل سیکرٹری سید عبدالرف خان اور دیگر عہدیداروں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے کچھ قانون پاس کئے جس کے تحت معدنیات پر اضافی ٹیکس لگائے گئے ہیں جو کسی صورت منظور نہیں ہم حکومت سے گزارش کرتے ہے کہ وہ ایک کمیٹی بنائے، کمیٹی میں ہمارے اور حکومت کے لوگ ہونگے اور ایک سیکشن کے تحت ان ٹیکسز پر غور کیا جائے،جو بھی لوگ ٹیکس دیتے ان کا حق ہے کہ وہ یہ جانے کہ ہمارے ٹیکس کا پیسہ کہاں جارہا ہے منرل ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ پہلے سے ہی روئلٹی کے لئے 20 فیصد فنڈ ہے لیکن وہ آج تک نہیں ملا،سٹیک ہولڈرز کو مشکلات میں ڈھالنا معشیت کو نقصان پہنچا ہے،سب لوگ سوچتے ہے کہ یہ منرل ڈیپارٹمنٹ سونے کی چڑیا ہے، 95فیصد ہمارے لوگ کامیاب نہیں ہوپاتے جس میں ڈیپارٹمنٹ کو نقصان ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ الاٹمنٹ لیٹر کے بعد بھی ہم 2/3 سال اس میں بھی لینڈ مالکان کی منتیں کرتے ہے،ہمارے لئے بنائی گئی کمیٹی میں ایسے نان ٹیکنیکل لوگ ہے جن کو کچھ آتا ہی نہیں،پہاڑوں میں کام کرنے والے لوگ مٹی سے گندے رہتے ہے اور اپنے حق کے لئے ہم پر منحصر ہے،جب ہماری کمائی نہیں ھوگی تو ٹیکس کہا سے دینگے،صوبائی حکومت کو صرف ٹیکس لگانا آتا ہے لیکن ہمارے حالات کا اندازہ نہیں ہے انہیں منرل ایسوسی ایشن کے رہنماں کا کہنا تھا کہ 2014 میں بھی جب پی ٹی آئی حکومت نے ایسے ٹیکس لگائے تھے، تب بھی ہم نے بہت کاوشیں کی لیکن صوبائی حکومت ٹس سے مس نہ ہوئی، پہلے بھی احتجاجا پورے صوبے کے روڈز اور موٹروے کو بند کیا تھا اور اب بھی کرینگے انہوں نے کہا کہ دوسرے صوبے اپنے بزنس کمیونٹی کو کتنا سپورٹ دیتے ہیں لیکن ہم پر الٹا بوجھ ڈالا جاتا ہے 2013 میں ورلڈ بنک سے 3.8 بیلن روپے ملے تھے کہ یہ مائن انڈسٹری کو بہتر کرے، لیکن وہ حکومت نے اپنے لئے استعمال کئے ہمارے لئے نہیں انہو ں نے کہا کہ 70 فیصد ماربل فیکٹریز اور 90 فیصد مائننگ کا کاروبار بند ہوچکا ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت ٹیکسز میں اضافے کے حوالے سے فیصلے پر نظرثانی کر یں اور سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیکر مسائل حل کریں بصورت دیگر صوبہ گیراحتجاجی تحریک شروع کرینگی

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں